حیدرآباد، (پریس نوٹ): "زبان کے تحفظ اور اس کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ اس کے رسم الخط کا تحفظ کیا جائے۔ جہاں بھی اردو رسم الخط کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہو اس کے خلاف بغیر کسی مصلحت پسندی کے آواز اٹھانی چاہیے۔ رسم الخط کے بغیر زبان نامکمل ہے۔ اردو سے نابلد بچوں یا بڑوں کو اردو سکھانا بھی ضروری ہے۔ اردو کے ساتھ ساتھ دیگر زبانوں خصوصاً انگریزی میں استعداد پیدا کرنی ضرورت ہے۔" ان خیالات کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر کوثر مظہری نے شعبہ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں مصنف سے ملاقات پروگرام میں کیا۔
انھوں نے مانو سے اپنے تعلق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد آئیں اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نہ آئیں تو سفر ادھورا محسوس ہوتا ہے۔ انھوں نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل لکھنے کی مشق کریں۔ اس کا آغاز بی اے کے زمانے سے کرنا چاہیے۔ طلبہ کو چاہیے کہ خوب مطالعہ کریں اور جو باتیں سمجھ میں نہ آئیں ان سے متعلق اساتذہ سے سوال کریں۔ انگریزی اور دیگر زبانوں کے ادب کا بھی خوب مطالعہ کریں۔ مشرقی اور مغربی شعریات سے واقفیت بھی ضروری ہے۔ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ طلبہ کی تحریروں کی اصلاح کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
پروفیسر کوثر مظہری نے آخر میں اپنا کلام بھی پیش کیا جسے بے حد پسند کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز صدر شعبہ اردو پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی کی خیر مقدمی تقریر سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی زبان کے فروغ کے لیے صدق دل سے کام کریں۔ ان کے مطابق سماجی رابطے کی سائٹس پر بھی اردو کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر فیروز عالم اسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اردو نے مہمان کا تعارف پیش کیا۔ ڈاکٹر ابو شہیم خان اسوسی ایٹ پروفیسر کے اظہارِ تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ پروگرام کے آخر میں طلبہ و طالبات نے مہمان سے زبان، ادب اور عصری مسائل سے متعلق سوالات کیے جن کا انھوں نے تفصیلی جواب دیا۔