ETV Bharat / international

Taliban Supreme Leader on Women's Rights: عورت جائیداد نہیں ہے بلکہ قابل عزت اور ایک آزاد انسان ہیں - خواتین کی جبری شادی پر پابندی

حقوق نسواں کے متعلق طالبان کے سپریم لیڈر ہبۃ اللہ اخوندزادہ Taliban Supreme Leader on Women's Rights نے ملک میں ایک نیا فرمان جاری کرکے خواتین کی جبری شادی پر پابندی عائد کردی ہے اور وزارت حج و مذہبی امور اور وزارت اطلاعات و ثقافت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق Women's Rights کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کریں تاکہ مروجہ جبری شادی کو روکا جاسکے۔

Special Decree Issued by Taliban Suprim leader on Women's Rights
عورت جائیداد نہیں ہے بلکہ قابل عزت اور ایک آزاد انسان ہیں
author img

By

Published : Dec 5, 2021, 11:00 PM IST

حقوق نسواں کے متعلق طالبان کے سپریم لیڈر ہبۃ اللہ اخوندزادہ Taliban Supreme Leader on Women's Rights کی طرف سے ایک خصوصی فرمان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عورت کوئی جائیداد نہیں بلکہ قابل عزت اور ایک آزاد انسان ہے۔

خصوصی فرمان میں طالبان کے سربراہ ہبۃ اللہ اخونزادہ نے خواتین کی جبری شادی پر پابندی Prohibition of Forced Marriage of Women کا حکم جاری کیا ہے اور کہا کہ کہ مرد اور خواتین دونوں کے ساتھ برابری ہونی چاہیے، خواتین کو جبر یا دباؤ کے ذریعے شادی کے لیے مجبور نہیںکیا جا سکتا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ذبیح اللہ مجاہد ٹویٹر

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ "عورت جائیداد نہیں ہے، بلکہ ایک باوقار اور آزاد انسان ہے، کوئی بھی خواتین کو امن معاہدوں اور دشمنیاں ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کرسکتا ہے۔

اس حکم نامے میں شادی کے لیے خواتین کی رضامندی ضروری ہے اور یہ کہ کوئی بھی خواتین کو زبردستی یا دباؤ کے ذریعے شادی پر مجبور نہیں کر سکتا۔

خصوصی فرمان میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئی بھی بیوہ عورتوں کے ساتھ جبری شادی نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی ان کے رشتہ دباؤ ڈال سکتے ہیں، ایک بیوہ کو شادی کرنے اور اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Taliban on Female Education: امارت اسلامیہ افغانستان خواتین کی تعلیم کے خلاف نہیں ہے

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

طالبان کے نئے منظور کردہ فرمان کے تحت، وہ اپنے شوہر، بچوں، والد اور رشتہ داروں کی جائیداد کے ایک مقررہ حصے کے ساتھ وراثت کے حق سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔

حکم نامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے خواتین کی شادی کی کم سے کم عمر کتنی ہوگی جو اس سے قبل 16 سال مقرر کی گئی تھی۔

حکم نامے میں خواتین کے تعلیم اور کام کے حقوق کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور طالبان نے وزارت حج و مذہبی امور اور وزارت اطلاعات و ثقافت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کریں تاکہ مروجہ جبری شادی کو روکا جا سکے۔

مزید برآں، افغانستان کی عدالتوں کو خواتین کے حقوق اور خلاف ورزیوں کے حوالے سے شکایات اور درخواستوں پر غور کرنے اور قبول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حقوق نسواں کے متعلق طالبان کے سپریم لیڈر ہبۃ اللہ اخوندزادہ Taliban Supreme Leader on Women's Rights کی طرف سے ایک خصوصی فرمان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عورت کوئی جائیداد نہیں بلکہ قابل عزت اور ایک آزاد انسان ہے۔

خصوصی فرمان میں طالبان کے سربراہ ہبۃ اللہ اخونزادہ نے خواتین کی جبری شادی پر پابندی Prohibition of Forced Marriage of Women کا حکم جاری کیا ہے اور کہا کہ کہ مرد اور خواتین دونوں کے ساتھ برابری ہونی چاہیے، خواتین کو جبر یا دباؤ کے ذریعے شادی کے لیے مجبور نہیںکیا جا سکتا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ذبیح اللہ مجاہد ٹویٹر

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ "عورت جائیداد نہیں ہے، بلکہ ایک باوقار اور آزاد انسان ہے، کوئی بھی خواتین کو امن معاہدوں اور دشمنیاں ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کرسکتا ہے۔

اس حکم نامے میں شادی کے لیے خواتین کی رضامندی ضروری ہے اور یہ کہ کوئی بھی خواتین کو زبردستی یا دباؤ کے ذریعے شادی پر مجبور نہیں کر سکتا۔

خصوصی فرمان میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئی بھی بیوہ عورتوں کے ساتھ جبری شادی نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی ان کے رشتہ دباؤ ڈال سکتے ہیں، ایک بیوہ کو شادی کرنے اور اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Taliban on Female Education: امارت اسلامیہ افغانستان خواتین کی تعلیم کے خلاف نہیں ہے

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

طالبان کے نئے منظور کردہ فرمان کے تحت، وہ اپنے شوہر، بچوں، والد اور رشتہ داروں کی جائیداد کے ایک مقررہ حصے کے ساتھ وراثت کے حق سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔

حکم نامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے خواتین کی شادی کی کم سے کم عمر کتنی ہوگی جو اس سے قبل 16 سال مقرر کی گئی تھی۔

حکم نامے میں خواتین کے تعلیم اور کام کے حقوق کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور طالبان نے وزارت حج و مذہبی امور اور وزارت اطلاعات و ثقافت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کریں تاکہ مروجہ جبری شادی کو روکا جا سکے۔

مزید برآں، افغانستان کی عدالتوں کو خواتین کے حقوق اور خلاف ورزیوں کے حوالے سے شکایات اور درخواستوں پر غور کرنے اور قبول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.