حقوق نسواں کے متعلق طالبان کے سپریم لیڈر ہبۃ اللہ اخوندزادہ Taliban Supreme Leader on Women's Rights کی طرف سے ایک خصوصی فرمان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عورت کوئی جائیداد نہیں بلکہ قابل عزت اور ایک آزاد انسان ہے۔
خصوصی فرمان میں طالبان کے سربراہ ہبۃ اللہ اخونزادہ نے خواتین کی جبری شادی پر پابندی Prohibition of Forced Marriage of Women کا حکم جاری کیا ہے اور کہا کہ کہ مرد اور خواتین دونوں کے ساتھ برابری ہونی چاہیے، خواتین کو جبر یا دباؤ کے ذریعے شادی کے لیے مجبور نہیںکیا جا سکتا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ "عورت جائیداد نہیں ہے، بلکہ ایک باوقار اور آزاد انسان ہے، کوئی بھی خواتین کو امن معاہدوں اور دشمنیاں ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کرسکتا ہے۔
اس حکم نامے میں شادی کے لیے خواتین کی رضامندی ضروری ہے اور یہ کہ کوئی بھی خواتین کو زبردستی یا دباؤ کے ذریعے شادی پر مجبور نہیں کر سکتا۔
خصوصی فرمان میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئی بھی بیوہ عورتوں کے ساتھ جبری شادی نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی ان کے رشتہ دباؤ ڈال سکتے ہیں، ایک بیوہ کو شادی کرنے اور اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Taliban on Female Education: امارت اسلامیہ افغانستان خواتین کی تعلیم کے خلاف نہیں ہے
افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان
طالبان کے نئے منظور کردہ فرمان کے تحت، وہ اپنے شوہر، بچوں، والد اور رشتہ داروں کی جائیداد کے ایک مقررہ حصے کے ساتھ وراثت کے حق سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔
حکم نامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے خواتین کی شادی کی کم سے کم عمر کتنی ہوگی جو اس سے قبل 16 سال مقرر کی گئی تھی۔
حکم نامے میں خواتین کے تعلیم اور کام کے حقوق کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور طالبان نے وزارت حج و مذہبی امور اور وزارت اطلاعات و ثقافت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کریں تاکہ مروجہ جبری شادی کو روکا جا سکے۔
مزید برآں، افغانستان کی عدالتوں کو خواتین کے حقوق اور خلاف ورزیوں کے حوالے سے شکایات اور درخواستوں پر غور کرنے اور قبول کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔