انڈونیشیا کے وسطی صوبہ سلاویسی میں سونے کی ایک غیرقانونی کان میں مٹی کے تودے گرنے کی خبر ہے۔ اس حادثہ میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 70 سے زیادہ افراد لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔
اس کی اطلاع صوبائی آفات سے نمٹنے کے ایجنسی کے سربراہ داتو پاموسو ٹومبولوٹوٹو نے بتائی۔
یہ واقعہ پریگی مونٹونگ ضلع کے برانگا گاؤں میں پیش آیا ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ 'ہمیں چھ افراد کی لاشیں ملی ہیں اور لاپتہ افراد کے بارے میں اہل خانہ کے ممبروں سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مجموعی طور پر 70 ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد مٹی کے نیچے دب گئے ہیں'۔
اطلاعات کے مطابق سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مفرور تاجر نیرو مودی کو بھارت کے حوالے کرنے کا حکم
'پاکستانی قومی سلامتی مشیر اور اجیت ڈوبھال کی درپردہ بات چیت نہیں ہوئی'
خیال رہے کہ غیرقانونی کان کنی کی کارروائیاں انڈونیشیا میں ایک عام سی بات ہیں جو ان لوگوں کو روزی روٹی مہیا کرتی ہے جو ایسے حالات میں سخت مشقت کرتے ہیں جن کو شدید چوٹ یا موت کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور سرنگوں کا گرنا اس طرح کی کان کنی میں صرف ایک خطرہ ہے۔ سونے کی دھات کی بیشتر پروسیسنگ میں بہت زہریلے پارے اور سائینائیڈ کا استعمال ہوتا ہے لیکن مزدور اس سے بچنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتے ہیں۔
عالمی سونے کی پیداوار میں انڈونیشیا کا تقریبا 3 فیصد حصہ ہے۔ اس میں سے زیادہ تر صوبہ پاپوا میں گرس برگ کان سے آتا ہے جس کے پاس 40 ارب امریکی ڈالر کے ذخائر اور 20 ہزار سے زائد مزدور ہیں۔
بتا دیں کہ ایشیاء اور افریقہ کے بہت سے علاقوں میں غیر مجاز کان کنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کان کنی، معدنیات، دھاتیں اور پائیدار ترقی سے متعلق انٹر گورنمنٹ فورم کے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اس طرح کی کان کنی میں مصروف افراد کی تعداد بڑھ کر 40 ملین سے زیادہ ہوگئی ہے جو سنہ 2014 میں 30 ملین اور سنہ 1993 میں چھ ملین تھی۔