واضح رہے کہ طالبان نے امریکہ کے ساتھ امن معاہدہ پر دستخط کرنے کے چند دنوں بعد ہی افغان افواج پر دوبارہ حملے شروع کرنے کا اعلان کرکے سنسنی پھیلا دی ہے۔
طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ افغان افواج کے خلاف لڑیں گے لیکن غیر ملکی افواج کو نشانہ نہیں بنائیں گے۔
امن معاہدے میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات بھی شامل تھے تاہم طالبان کے ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ بین الافغان مذاکرات کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں لیکن وہ اپنے 5000 قیدیوں کی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں اور اگر 5000 ہزار قیدی رہا نہ کیے گئے تو بین الافغان مذاکرات نہیں ہوں گے۔