افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ہفتہ کے روز کابل کے گوردوارہ میں پناہ لئے تقریباً 300 افراد کے اغوا کی خبر کی تردید دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر نے کی ہے۔
دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے صدر منجیندر سنگھ سرسا نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ گوردوارہ میں پناہ لئے لوگ اور اس کے قریب کے گھروں میں رہ رہے لوگ محفوظ ہیں اور انہیں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے، اغوا کے متعلق خبر کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے اسے افواہ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سازی پر بات چیت کے لئے طالبان کے اعلیٰ رہنما اور دیگر لیڈران کابل پہنچے
سرسا نے بتایا کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ کابل میں واقع بھارت نے اپنا سفارت خانہ بند کردیا ہے اور سفارت خانے کا پورا عملہ ملک لوٹ چکا ہے۔
ذرائع نے آج صبح کہا ہے کہ حکومت زیادہ سے زیادہ بھارتیوں کو کابل ہوائی اڈے پر لانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ ان کو محفوظ رکھا جاسکے اور ان کے انخلا کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بھارت نے سفارت خانے کے تمام عملے کو نکال لیا ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق 1000 شہری جنگ زدہ ملک کے کئی شہروں میں موجود ہیں اور ان کے مقام اور حالت کا پتہ لگانا ایک بڑا چیلنج ثابت ہورہا ہے۔
ان میں تقریباً 300 سکھ اور ہندو ہیں جنہوں نے کابل کے ایک گردوارے میں پناہ لے رکھی ہے۔
اس دوران بدھ کے روز طالبان نے گرودوارہ کی ویڈیو جاری کر وہاں موجود لوگوں کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
طالبان کے سیاسی دفتر نے بھی دہلی کو پیغام بھیجا تھا کہ سفارت خانے اور ان کے عملے کی حفاظت کی فکر کرنے کی دہلی کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔
گزشتہ دنوں سفارت خانے کے 150 عملے کو سفارت خانے سے کابل ایئر پورٹ تک پہنچانے میں طالبان نے اس گاڑی کو اسکاٹ کیا تھا جس میں سفارت خانے کے ملازمین موجود تھے۔ اس دوران سڑک پر بھیڑ کو ہٹانے کے لئے کئی بار طالبان کو ہوائی فائرنگ بھی کرنی پڑی تھی تاکہ بھارتی سفارت خانے کے عملے کی گاڑی آگے بڑھ سکے۔ رپورٹ کے مطابق سفارت خانے سے کابل ایئر پورٹ کے 5 کلو میٹر کے سفر میں 5 گھنٹے لگے تھے۔