سعودی عرب میں توانائی کے وزیر شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بتایا کہ گذشتہ روز بقیق اور خریص میں واقع تیل پلانٹز 'سعودی آرامکو' پر حملے کی وجہ سے خام تیل کی فراہمی میں خلل واقع ہوئی ہے۔
ابتدائی تخمینوں کے مطابق حملے کے نتیجے میں 5 اعشاریہ 7 بلین بیرل خام تیل کی فراہمی میں خلل واقع ہوا ہے۔
وزیر توانائی نے وضاحت کی ہے کہ ان دھماکوں کی وجہ سے گیس کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کا تخمینہ روزانہ 2 ارب مکعب فٹ ہے۔
شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے زور دے کر کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں بجلی اور پانی کی فراہمی یا مقامی مارکیٹ میں ایندھن کی فراہمی پر کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔
اس کے علاوہ یہاں کام کرنے والے کسی مزدور کے زخمی ہونے کی بھی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
کمپنی اس کے مضمرات کا جائزہ لینے میں مصروف ہے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ کمپنی فی الحال کھوئی ہوئی مقدار کی بازیابی کے لیے کام کر رہی ہے۔ اور اگلے 48 گھنٹوں میں مزید معلومات فراہم کرے گی۔
وزیر توانائی نے کہا کہ اس تخریب کاری اور دہشت گردانہ حملے کو حالیہ حملوں کی توسیع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل حملوں کے دوران خلیج عرب میں تیل اور شہری سہولیات، پمپنگ اسٹیشنز اور آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
وزیر نے زور دے کر کہا کہ یہ حملہ نہ صرف سعودی عرب کے اہم مراکز بلکہ عالمی سطح پر تیل کی فراہمی اور اس کی سلامتی پر بھی ہے- اس طرح عالمی معیشت کو خطرہ لاحق ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کی 14 تاریخ کو سعودی کی تیل فیکٹری 'ارامکو' پر ڈون کے ذریعہ حملہ کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان حملے میں ایران ملوث ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے پومپیو کے اس بیان کو صریح دھوکے بازی قرار دیا ہے۔