چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے 58ویں میونخ سیکورٹی کانفرنس میں ویڈیو کے ذریعے شرکت کی اور تقریر کی۔ انہوں نے نیٹو کی مشرق کی جانب توسیع، یوروپی سلامتی اور یوکرین کی صورتحال پر چین کے موقف پر میزبان کے سوالات کے جوابات دیے۔China FM in Munich Security Conference
وانگ یی نے کہا کہ سرد جنگ بہت پہلے ختم ہو چکی ہے۔ سرد جنگ کی پیداوار کے طور پر، نیٹو کو صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے اور ضروری اقدامات کرنی چاہیے۔
اگر نیٹو مشرق کی طرف پھیلتا رہتا ہے، تو کیا یہ یورپ میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے سازگار ہو گا، اور کیا یہ یورپ میں طویل مدتی استحکام کے حصول کے لیے سازگار ہو گا؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر یوروپی دوستوں کو سنجیدگی سے غور کرنا ہے۔
وانگ یی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تمام ممالک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیے کیونکہ یہی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصول ہیں، جو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد ہیں اور چین نے ہمیشہ اسے نقطہ نظر کو اپنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: German Chancellor on Ukraine Crisis: جرمن چانسلر نے یوکرین بحران کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی اپیل کی
یوکرین بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ اگر کوئی اس معاملے پر چین کے موقف پر سوال اٹھاتا ہے تو یہ چین کے موقف کو مسخ کرنے کا پروپیگنڈا ہوگا۔
وانگ یی نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین ہمیشہ اس معاملے کے صحیح اور غلط کے مطابق اپنا موقف رکھتا ہے اور بین الاقوامی مسئلے کو حل کرتا ہے۔
چین کا خیال ہے کہ یوکرین کے مسئلے کو جلد از جلد نئے منسک معاہدے کی بنیاد پر واپس آنا چاہیے۔ یہ معاہدہ یوکرین کے مسئلے کے حل کا واحد راستہ ہے۔
اس وقت تمام فریقین کو خلوص نیت سے ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور امن کے لیے کوشش کرنی چاہیے نہ کہ کشیدگی میں اضافہ، خوف و ہراس پھیلانا یا جنگ کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا چاہیے۔