ETV Bharat / international

Kazakhstan Protests: روس کے نیم فوجی دستے قزاقستان پہنچے، مظاہروں میں اب تک درجنوں افراد ہلاک

قزاقستان کے صدر قاسم جومارت توکایف کی درخواست پر بحران Kazakhstan Unrest پر قابو پانے کے لیے روس کے نیم فوجی دستے دار الحکومت نور سلطان پہنچ گئے ہیں۔

author img

By

Published : Jan 7, 2022, 1:36 AM IST

Kazakhstan Protests
قزاقستان میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے

قزاقستان میں جاری حکومت مخالف احتجاج Anti Govt Protests in Kazakhstan میں اب تک بارہ پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس دوران پولیس نے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا ہے۔

اسی درمیان صدر قاسم جومارت توکایف کی درخواست پر بحران Kazakhstan Unrest پر قابو پانے کے لیے روس کے نیم فوجی دستے قزاقستان پہنچ Russian Troops Arrive in Kazakhstan گئے ہیں۔ اس سے قبل روس کی زیر قیادت اتحاد اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) نے جمعرات کو صدر قاسم جومارت توکایف کی درخواست پر قزاقستان میں امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

وہیں قزاقستان پولیس کے ترجمان سلطانت عزیربیک نے بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے شہر الماتی میں رات کے وقت عمارتوں میں گھسنے کی کوشش کی گئی ہے جس دوران متعدد حملہ آور مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد عمارتوں پر دھاوا بولنے کی کوشش کی گئی، جن میں میئر کی عمارت پر قبضہ بھی شامل ہے۔ اس عمارت کو آگ لگا دی گئی۔

جمعرات کو سٹی کمانڈنٹ کے دفتر کے حوالے سے بتایا گیا کہ پرتشدد احتجاج کے دوران 12 پولیس اہلکاروں کی موت کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 353 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ان میں سے ایک اہلکار کا سر قلم کیا گیا تھا۔

قزاقستان کو تین دہائیاں قبل آزادی ملنے کے بعد سے بدترین مظاہروں کا سامنا ہے۔

الماتی اور دارالحکومت نور سلطان میں مظاہرے یکم جنوری سے ایک نئے قانون کے نفاذ کے خلاف ردعمل میں شروع ہوئے۔ اس قانون کے مطابق ایندھن کی قیمتوں پر کنٹرول ختم کر دیا گیا اور یوں پٹرول کی قیمتوں میں یک دم بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔

پیٹرولیم گیس ایندھن کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے خلاف اتوار کو شروع ہونے والے مظاہروں Kazakhstan Protests نے قزاقستان کو حیران کر دیا۔ ملک کے مغرب میں شروع ہونے والا احتجاج الماتی اور دارالحکومت نور سلطان تک پھیل گیا۔

بدھ کے روز، توکایف نے مظاہروں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا عزم کیا اور ملک بھر میں دو ہفتے کی ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ مظاہروں پر حکومت نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

پٹرولیم گیس بڑے پیمانے پر گاڑی کے ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ مظاہروں کی شدت ملک میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کی علامت ہے۔ 1991 میں سوویت یونین سے آزادی کے بعد سے ملک پر ایک ہی پارٹی کی حکومت رہی ہے۔

توکایف نے دعویٰ کیا کہ ان مظاہروں کی قیادت دہشت گرد کر رہے ہیں جنہیں نامعلوم ممالک سے مدد مل رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

قزاقستان کے پاس تیل کے بڑے ذخائر ہیں جو اسے اسٹریٹجک اور اقتصادی لحاظ سے اہم بناتے ہیں۔ تیل کے ذخائر اور معدنیات سے مالا مال ہونے کے باوجود ملک کے کچھ حصوں میں انتہائی غربت کی وجہ سے عوام میں عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔

مظاہرے نورسلطان اور الماتی تک پہنچنے کے بعد، حکومت نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، لیکن توکایف نے کہا کہ وزیر نئی کابینہ کی تشکیل تک عہدے پر رہیں گے۔

قزاقستان میں جاری حکومت مخالف احتجاج Anti Govt Protests in Kazakhstan میں اب تک بارہ پولیس اہلکاروں سمیت درجنوں مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس دوران پولیس نے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا ہے۔

اسی درمیان صدر قاسم جومارت توکایف کی درخواست پر بحران Kazakhstan Unrest پر قابو پانے کے لیے روس کے نیم فوجی دستے قزاقستان پہنچ Russian Troops Arrive in Kazakhstan گئے ہیں۔ اس سے قبل روس کی زیر قیادت اتحاد اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO) نے جمعرات کو صدر قاسم جومارت توکایف کی درخواست پر قزاقستان میں امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

وہیں قزاقستان پولیس کے ترجمان سلطانت عزیربیک نے بتایا کہ ملک کے سب سے بڑے شہر الماتی میں رات کے وقت عمارتوں میں گھسنے کی کوشش کی گئی ہے جس دوران متعدد حملہ آور مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ بدھ کے روز شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد عمارتوں پر دھاوا بولنے کی کوشش کی گئی، جن میں میئر کی عمارت پر قبضہ بھی شامل ہے۔ اس عمارت کو آگ لگا دی گئی۔

جمعرات کو سٹی کمانڈنٹ کے دفتر کے حوالے سے بتایا گیا کہ پرتشدد احتجاج کے دوران 12 پولیس اہلکاروں کی موت کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 353 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ان میں سے ایک اہلکار کا سر قلم کیا گیا تھا۔

قزاقستان کو تین دہائیاں قبل آزادی ملنے کے بعد سے بدترین مظاہروں کا سامنا ہے۔

الماتی اور دارالحکومت نور سلطان میں مظاہرے یکم جنوری سے ایک نئے قانون کے نفاذ کے خلاف ردعمل میں شروع ہوئے۔ اس قانون کے مطابق ایندھن کی قیمتوں پر کنٹرول ختم کر دیا گیا اور یوں پٹرول کی قیمتوں میں یک دم بہت زیادہ اضافہ ہو گیا۔

پیٹرولیم گیس ایندھن کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے خلاف اتوار کو شروع ہونے والے مظاہروں Kazakhstan Protests نے قزاقستان کو حیران کر دیا۔ ملک کے مغرب میں شروع ہونے والا احتجاج الماتی اور دارالحکومت نور سلطان تک پھیل گیا۔

بدھ کے روز، توکایف نے مظاہروں کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کا عزم کیا اور ملک بھر میں دو ہفتے کی ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ مظاہروں پر حکومت نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

پٹرولیم گیس بڑے پیمانے پر گاڑی کے ایندھن کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ مظاہروں کی شدت ملک میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان کی علامت ہے۔ 1991 میں سوویت یونین سے آزادی کے بعد سے ملک پر ایک ہی پارٹی کی حکومت رہی ہے۔

توکایف نے دعویٰ کیا کہ ان مظاہروں کی قیادت دہشت گرد کر رہے ہیں جنہیں نامعلوم ممالک سے مدد مل رہی ہے۔

مزید پڑھیں:

قزاقستان کے پاس تیل کے بڑے ذخائر ہیں جو اسے اسٹریٹجک اور اقتصادی لحاظ سے اہم بناتے ہیں۔ تیل کے ذخائر اور معدنیات سے مالا مال ہونے کے باوجود ملک کے کچھ حصوں میں انتہائی غربت کی وجہ سے عوام میں عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔

مظاہرے نورسلطان اور الماتی تک پہنچنے کے بعد، حکومت نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، لیکن توکایف نے کہا کہ وزیر نئی کابینہ کی تشکیل تک عہدے پر رہیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.