فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس افغانستان کی تقسیم میں دلچسپی نہیں رکھتا، اگر ایسا ہوا تو وہاں کوئی نہیں ہوگا کہ جس سے بات کی جاسکے۔ روسی صدرنے امید ظاہر کی کہ جلد ہی طالبان کا شمار تہذیب یافتہ افراد میں ہوگا، اس طرح ان سے رابطہ کرنا،بات کرنا اور ان سے سوال کرنا آسان ہوگا۔
جیو نیوز کے مطابق پوتن نے کہا کہ گذشتہ ماہ کے اختتام پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا افغانستان سے انخلا تباہی پرمنتج ہوا، انہوں نے اس مہم پر ڈیڑھ کھرب ڈالر خرچ کیے اور اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ کچھ بھی نہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق روس نے طالبان سے اب تک تعلقات میں احتیاط سے کام لیا ہے، کابل میں روسی سفیر نے طالبان نمائندوں سے ملاقات کی ہے اور کہا ہے کہ روس افغانستان میں اپنا سفارتخانہ کھلا رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وائرل ویڈیو کا سچ، ہیلی کاپٹر سے جھنڈا لگانے والا شخص مردہ نہیں تھا
گزشتہ دنوں روس نے افغانستان میں حالات کی خرابی کے پیش نظر اپنے اور سابقہ سویت یونین میں شامل ممالک کے شہریوں کو نکالنا شروع کیا تھا۔روس کی جانب سے انتباہ کیا گیا ہے کہ افغانستان سے پناہ گزینوں کی شکل میں پڑوسی ممالک جانے والے شدت پسند گروپ وہاں سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان کی سرحدیں سابقہ سوویت یونین میں شامل 3 ممالک ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان سے ملتی ہیں جہاں روس کے فوجی اڈے بھی قائم ہیں۔
یو این آئی