افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان چینی وزارت خارجہ وانگ وین بن نے کہا ہے کہ افغانستان کی خودمختاری، آزادی، سالمیت کا احترام کرتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ افغانستان کی نئی حکومت اور رہنما کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے کیلئے تیار ہیں۔
قبل ازیں ترجمان محکمہ خارجہ نے طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا طالبان کو ان کی باتوں سے نہیں، ان کے اقدامات سے پرکھیں گے۔
اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ چین طالبان کی فنڈنگ کرے گا حالانکہ یہ گروپ امریکی پابندیوں کا شکار ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ ’چین کو طالبان سے حقیقی مسئلہ ہے لہٰذا وہ طالبان کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے، مجھے یقین ہے، ایسے ہی پاکستان، روس اور ایران بھی کریں گے، یہ سب سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اب وہ کیا کریں۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ روز طالبان نے اپنی عبوری کابینہ کا اعلان کیا ہے جس میں ملا محمد حسن اخوند کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے، جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں اور 1996 سے 2001 تک طالبان کے سابق دور میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کی عبوری حکومت میں کس کے نام کون سا قلمدان
طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے تقریباً تین ہفتوں بعد افغانستان میں عبوری حکومت اور کابینہ کا اعلان کردیا جس میں امیرالمؤمنین اور سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ کی قیادت میں 33 افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
یو این آئی