ETV Bharat / international

کچھووں کو روشنی پسند نہیں ہوتی ہے

اگر کوئی بیچ پر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے کچھوے دیکھتا ہے تو وہ اتنے حساس ہوتے ہیں کہ وہ واپس پانی میں چلے جاتے ہیں۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jul 18, 2019, 10:29 PM IST

اسرائیل کی سرحد سے 15 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع منصوری علاقے کا سمندری ساحل برسوں سے مقامی سماجی کارکنان کی کوششوں سے محفوظ بنایا جا سکا ہے۔

کچھووں کو روشنی پسند نہیں ہوتی ہے

70 سالہ مونا خلیل کے مطابق اس علاقے میں بارودی ماہی گیری کے خلاف متعدد سماجی کارکنان کے ذریعہ مہم چلائی گئی، تاکہ سمندری جانوروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

خلیل بتاتی ہے کہ ان کے ذریعہ چلائی گئی مہم سے ساحل کی حفاظت کو تو یقینی بنایا جا سکا ہے، تاہم ساحل کے قریب پالیجیو اور رسورٹز کے قیام کی وجہ سے گذشتہ برس کے مقابلے رواں برس کچھوں کے انڈوں میں 50 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں رسورٹز کے قیام سے پیدا ہونے والی روشنی کی وجہ سے کچھوے ڈر جاتے ہیں۔ کچھووں کو روشنی پسند نہیں ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹے لیمپ سے بھی کھچوے ناراض ہو جاتے ہیں۔ اگر کوئی بیچ پر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے کچھوے دیکھتا ہے تو وہ اتنے حساس ہوتے ہیں کہ وہ واپس پانی میں چلے جاتے ہیں۔

مونا خلیل لبنان میں واحد ایسی خاتون ہیں جو ماحول دوست سیاحت کی حامی ہیں۔ وہ ایک ایسی غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ ہیں جو سمندری ساحل اور کچھووں کی حفاظت کے لیے کام کرتی ہے۔

مونا اپنے رضاکار ساتھیوں کے ساتھ ہر روز صبح سویرے ساحل پر آکر کچھووں کے انڈوں کو شکاری جانوروں سے بچانے کی کوشش کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ کچھوے 45 سے 60 دنوں تک انڈے سیتے ہیں۔ مونا اور ان کے رضاکاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان انڈوں سے نکلنے والے بچوں کو باحفاظت سمندر میں چھوڑ دیا جائے۔

مونا خلیل ساحل کے ہونے والے نقصانات اور اس کے مستقبل سے متعلق انتہائی فکر مند ہیں۔ وہ اپنے رضاکاروں کے ذریعہ اس کے حفاظت کی مسلسل کوشش کر رہی ہیں۔

اسرائیل کی سرحد سے 15 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع منصوری علاقے کا سمندری ساحل برسوں سے مقامی سماجی کارکنان کی کوششوں سے محفوظ بنایا جا سکا ہے۔

کچھووں کو روشنی پسند نہیں ہوتی ہے

70 سالہ مونا خلیل کے مطابق اس علاقے میں بارودی ماہی گیری کے خلاف متعدد سماجی کارکنان کے ذریعہ مہم چلائی گئی، تاکہ سمندری جانوروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

خلیل بتاتی ہے کہ ان کے ذریعہ چلائی گئی مہم سے ساحل کی حفاظت کو تو یقینی بنایا جا سکا ہے، تاہم ساحل کے قریب پالیجیو اور رسورٹز کے قیام کی وجہ سے گذشتہ برس کے مقابلے رواں برس کچھوں کے انڈوں میں 50 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں رسورٹز کے قیام سے پیدا ہونے والی روشنی کی وجہ سے کچھوے ڈر جاتے ہیں۔ کچھووں کو روشنی پسند نہیں ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹے لیمپ سے بھی کھچوے ناراض ہو جاتے ہیں۔ اگر کوئی بیچ پر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے کچھوے دیکھتا ہے تو وہ اتنے حساس ہوتے ہیں کہ وہ واپس پانی میں چلے جاتے ہیں۔

مونا خلیل لبنان میں واحد ایسی خاتون ہیں جو ماحول دوست سیاحت کی حامی ہیں۔ وہ ایک ایسی غیر سرکاری تنظیم کی سربراہ ہیں جو سمندری ساحل اور کچھووں کی حفاظت کے لیے کام کرتی ہے۔

مونا اپنے رضاکار ساتھیوں کے ساتھ ہر روز صبح سویرے ساحل پر آکر کچھووں کے انڈوں کو شکاری جانوروں سے بچانے کی کوشش کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ کچھوے 45 سے 60 دنوں تک انڈے سیتے ہیں۔ مونا اور ان کے رضاکاروں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان انڈوں سے نکلنے والے بچوں کو باحفاظت سمندر میں چھوڑ دیا جائے۔

مونا خلیل ساحل کے ہونے والے نقصانات اور اس کے مستقبل سے متعلق انتہائی فکر مند ہیں۔ وہ اپنے رضاکاروں کے ذریعہ اس کے حفاظت کی مسلسل کوشش کر رہی ہیں۔

Intro:Body:

news 3


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.