تحریکِ لبیک پاکستان کے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں نیم فوجی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق مشرقی پاکستان میں بدھ کو فرانس مخالف ٹی ایل پی کی ریلی میں تشدد کے نتیجے میں کم از کم چار پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک اور دیگر 263 زخمی ہو گئے جس کی وجہ سے حکومت نے امن بحال کرنے کے لیے نیم فوجی دستوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تحریکِ لبیک پاکستان کے قافلے کو روکنے کے لیے اسلام آباد کی جانب جانے والی شاہراہوں پر بھی جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔
اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ اور اطراف کی سڑکوں کو بند کرنے کے لیے شپنگ کنٹینرز کا استعمال کیا گیا تاکہ مظاہرین کو قریبی شہروں سے دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ مرکزی شاہراہ اور اطراف کی سڑکوں کو بند کیے جانے کی وجہ عام عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
وہیں ٹی ایل پی کے ترجمان نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اپنے مطالبات پر قائم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا پہلے دن سے ایک ہی مطالبہ تھا، کہ فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت پر پاکستان سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے اور ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی جنہیں گزشتہ سال فرانس کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اب سے تحریک لبیک پاکستان کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر دیکھا جائے گا۔
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے اپنے سلسلہ وار ٹویٹ میں کہا کہ تحریکِ لبیک پاکستان نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور ریاست کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ انھوں نے پولیس اہلکاروں کو شہید کیا، عوامی املاک کو تباہ کیا اور عوام میں بےچینی پھیلائی۔ اب قانون اپنا راستہ اپنائے گا اور دہشت گردوں سے دہشت گردوں کی طرح کا سلوک کیا جائے گا اور کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ تحریکِ لبیک کے لانگ مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے جمعہ کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ رہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فرانسیسی سفارتکار کو ملک سے بے دخل کرنے سے متعلق 6 ماہ قبل ہونے والے معاہدے میں کوئی پیش رفت نہ ہونے اور سعد رضوی کی رہائی کے لیے اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔