جمعرات کے روز افغانستان کے صدر اشرف غنی نے حضرت محمد ﷺ کے یوم ولادت کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'دوحہ میں جاری امن مذاکرات کی بنیاد قرآن اور اسلامی شریعت ہونی چاہئے'۔
اشرف غنی نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ قرآن پاک اور اسلامی شریعت کو ملک کے دیگر علما سے بات چیت اور تبادلہ خیال کی بنیاد بنائے۔
غنی نے طالبان کے اپنے قیدیوں کی رہائی کے مطالبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'چالیس قیدیوں کو رہائی کے لئے کہا گیا ہے جو حکومت پر بدعنوانی کا الزام لگارہے ہیں'۔
اشرف غنی نے کہا ہے کہ 'ان 40 افراد میں سے کسی کو بھی طالبان سے تعلقات کے الزام میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ ہم ملک میں مساجد بنا رہے ہیں لیکن طالبان مسجد اور مدارس کو تباہ کر رہے ہیں'۔
واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان نے 29 فروری 2020 کو امن معاہدے پر دستخط کیا تھا، جس کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے اختتام پر بین افغان مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔
افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز 12 ستمبر کو دوحہ میں ہوا۔
تاہم مذاکرات کے آغاز کے بعد سے ہی افغانستان میں تشدد میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔
دریں اثنا دونوں فریقوں نے افغانستان کے طویل عرصے سے جاری تنازعہ کے خاتمے کے لئے ایک محفوظ اور دیرپا جنگ بندی کے خاتمے کے لئے عوامی طور پر اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے۔