قطر کی سرکاری طیارہ کمپنی قطر ایئرویز نے اس پر پابندی عائد کرنے والے چار ممالک کے خلاف پانچ ارب ڈالر کے ہرجانے کی ثالثی کا دعویٰ کیا ہے۔
کمپنی نے کہا کہ اس نے تین مختلف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کے الزام میں ثالثی کے عمل کا نوٹس دیا ہے جس میں کم از کم پانچ ارب ڈالر جرمانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات، بحرین، سعودی عرب اور مصر نے 5 جون 2017 سے قطر ایئر ویز کی پروازوں پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایئر لائن طیاروں کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے پر بھی پابندی لگائی ہوئی ہے۔
ایئر لائن نے کہا کہ یہ پابندیاں خاص طور پر قطر ایئر ویز پر عائد کی گئی ہیں جس کا مقصد اس کی مقامی پروازیں بند کرنا، انویسٹمنٹ ویلیو کو ختم کرنا اور اس کے عالمی نیٹ ورک کو متاثر کرنا ہے۔
اس نے پابندیوں کو تفریق آمیز قرار دیتے ہوئے او آئی سی انویسٹمنٹ معاہدے، عرب انویسٹمنٹ معاہدے اور قطر اور مصر کی حکومتوں کے مابین سرمایہ کاری کے معاہدے کے تحت چار الگ الگ ثالثی عمل کا نوٹس دیا ہے۔
قطر ایئرویز گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اکبر الابکر نے کہا کہ پابندیاں عائد کرنے والے ممالک کا فیصلہ سول ایوی ایشن معاہدوں اور ان دیگر ممالک کے ذریعہ دستخط کیے گئے دیگر مختلف معاہدوں کی سریع خلاف ورزی ہے۔
تین برس تک بات چیت سے اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد کمپنی نے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کے خلاف ثالثی کے تحت دعویٰ کیا ہے۔