افریقی ملک لیبیا کے شمال مشرقی شہر بن غازی میں ہزاروں افراد نے لیبیا میں ترکی کی مداخلت کے خلاف احتجاج کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی متنازع تصویر اور ترکی کے خلاف نعرے بھی درج تھے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے سربراہ فیاض السراج کے خلاف بھی نعرے لکھے ہوئے تھے۔
در اصل ترکی نے خلیفہ حفتر کے خلاف طرابلس میں ملک کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو فوجی دستے اور ہتھیار بھیجے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی فیاض السراج کے ساتھ رجب طیب اردگان کے بھی خلاف ہیں۔
خیال رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا اور اس دوران تقریبا 42 برسوں تک لیبیا کے حکمراں رہے معمر القذافی کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی ملک میں افرا تفری کا ماحول ہے۔
سنہ 2015 میں لیبیا پر حکومت کے دو دعویدار اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان میں ایک خلیفہ حفتر، جو لیبیا کے فوجی جنرل تھے اس کے علاوہ دوسری طرف طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت، جس کے موجودہ وزیر اعظم فیاض السراج ہیں۔
ترکی فیاض السراج کی حمایت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی ترکی کی مخالفت کرتے ہیں۔
خلیفہ حفتر کو متحدہ عرب امارات، مصر اور روس کی حمایت حاصل ہے، جبکہ فیاض السراج کو اقوام متحدہ، قطر، اٹلی اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ لیبیا میں دونوں فریق کے حمایت کرنے والے ملک کے تیل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ لیبیا میں تیل کا بڑے پیمانے پر خزانہ موجود ہے۔