ETV Bharat / international

لیبیا: بن غازی میں ترکی کے خلاف احتجاج - بن غازی میں احتجاج

لیبیا کا ذکر آتے ہی ذہن میں جنگ اور مسلح افراد کی تصاویر ذہن میں آنے لگتی ہیں، کیوں کہ سنہ 2011 سے یہاں مسلسل خانہ جنگی نے ملک میں بد امنی پھیلا رکھی ہے۔

sdf
sdf
author img

By

Published : Jul 6, 2020, 5:36 PM IST

افریقی ملک لیبیا کے شمال مشرقی شہر بن غازی میں ہزاروں افراد نے لیبیا میں ترکی کی مداخلت کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی متنازع تصویر اور ترکی کے خلاف نعرے بھی درج تھے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے سربراہ فیاض السراج کے خلاف بھی نعرے لکھے ہوئے تھے۔

ویڈیو

در اصل ترکی نے خلیفہ حفتر کے خلاف طرابلس میں ملک کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو فوجی دستے اور ہتھیار بھیجے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی فیاض السراج کے ساتھ رجب طیب اردگان کے بھی خلاف ہیں۔

خیال رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا اور اس دوران تقریبا 42 برسوں تک لیبیا کے حکمراں رہے معمر القذافی کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی ملک میں افرا تفری کا ماحول ہے۔

سنہ 2015 میں لیبیا پر حکومت کے دو دعویدار اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان میں ایک خلیفہ حفتر، جو لیبیا کے فوجی جنرل تھے اس کے علاوہ دوسری طرف طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت، جس کے موجودہ وزیر اعظم فیاض السراج ہیں۔

ترکی فیاض السراج کی حمایت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی ترکی کی مخالفت کرتے ہیں۔

خلیفہ حفتر کو متحدہ عرب امارات، مصر اور روس کی حمایت حاصل ہے، جبکہ فیاض السراج کو اقوام متحدہ، قطر، اٹلی اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ لیبیا میں دونوں فریق کے حمایت کرنے والے ملک کے تیل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ لیبیا میں تیل کا بڑے پیمانے پر خزانہ موجود ہے۔

افریقی ملک لیبیا کے شمال مشرقی شہر بن غازی میں ہزاروں افراد نے لیبیا میں ترکی کی مداخلت کے خلاف احتجاج کیا۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی متنازع تصویر اور ترکی کے خلاف نعرے بھی درج تھے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے سربراہ فیاض السراج کے خلاف بھی نعرے لکھے ہوئے تھے۔

ویڈیو

در اصل ترکی نے خلیفہ حفتر کے خلاف طرابلس میں ملک کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو فوجی دستے اور ہتھیار بھیجے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی فیاض السراج کے ساتھ رجب طیب اردگان کے بھی خلاف ہیں۔

خیال رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا میں خانہ جنگی کا آغاز ہوا اور اس دوران تقریبا 42 برسوں تک لیبیا کے حکمراں رہے معمر القذافی کو قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد سے ہی ملک میں افرا تفری کا ماحول ہے۔

سنہ 2015 میں لیبیا پر حکومت کے دو دعویدار اٹھ کھڑے ہوئے۔ ان میں ایک خلیفہ حفتر، جو لیبیا کے فوجی جنرل تھے اس کے علاوہ دوسری طرف طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت، جس کے موجودہ وزیر اعظم فیاض السراج ہیں۔

ترکی فیاض السراج کی حمایت کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ خلیفہ حفتر کے حامی ترکی کی مخالفت کرتے ہیں۔

خلیفہ حفتر کو متحدہ عرب امارات، مصر اور روس کی حمایت حاصل ہے، جبکہ فیاض السراج کو اقوام متحدہ، قطر، اٹلی اور ترکی کی حمایت حاصل ہے۔

ایسا مانا جاتا ہے کہ لیبیا میں دونوں فریق کے حمایت کرنے والے ملک کے تیل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ لیبیا میں تیل کا بڑے پیمانے پر خزانہ موجود ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.