لویہ جرگہ یعنی مشاورتی مجلس عظمیٰ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر افغانستان اشرف غنی نے کہا کہ ہر چند کہ طالبان ان قیدیوں کی رہائی کے بعد تین دن کے اندر ہی راست مذاکرات کا اشارہ کر چکے ہیں۔ لیکن ان کے ساتھ مجبوری یہ ہے کہ وہ قوم سے صلاح و مشورہ کے بغیر ان طالبان قیدیوں کو اپنے کسی فیصلے سے رہا نہیں کر سکتے۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ قومی مشاورت کے بغیر ان طالبان قیدیوں کی رہائی ممکن ہی نہیں ہے۔ لویہ جرگہ میں 700 خواتین سمیت 3200 نمائندے شریک تھے۔
مسٹر اشرف غنی نے افغانستان سے متعلق امریکہ کے حالیہ بیان اور افغانستان میں قیام اور امن و سیاسی تصفیہ کیلئے امریکی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے کسی بھی ممکنہ فیصلے کا احترام کیا جائے گا۔
آج کے لویا جرگہ میں قبائلی عمائدین سمیت 3200 رہنماؤں کی شرکت طے تھی۔ امریکی وزارت خارجہ اور خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے لویہ جرگہ کے انعقاد پر خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ اس جرگہ سے افغانستان میں امن کے لئے قومی تائید و حمایت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی اور بین افغان بات چیت کی راہ میں حائل رکاوٹ بشمول متعلقہ طالبان قیدیوں کو جلد از جلد رہا کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا جائے گا۔
مائیک پومپیو کے مطابق طالبان قیدیوں کی رہائی سے افغانستان میں تشدد میں کمی آئے گی اور براہ راست مذاکرات کے نتیجے میں امن معاہدہ عمل میں آئے گا اور جنگ کا خاتمہ ہوگا۔
امریکی وزیر خارجہ نےطالبان قیدیوں کی رہائی پر زور دینے کے ساتھ امریکی مدد کی بھی یقین دہانی کرائی۔
زلمے خلیل زاد نے تو براہ راست امن مذاکرات کی اس آخری رکاوٹ کو دور کرنے کیلئے آج کے جرگے کو ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے اور اپیل کی ہے کہ شرکا ئے جرگہ ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں جو امن کی راہ مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔