رواں برس 15 جون کو بھارت کے مشرقی لداخ میں ہونے والے حادثے کے بعد بھارت نے اپنا طریقہ کار تبدیل کرتے ہوئے ساوتھ جنوبی چین کے سمندری علاقے میں اپنی فوج کی موجودگی کا احساس کرا دیا ہے۔ حالانکہ لداخ معاملے میں بھارت اور چین کے مابین بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
جنوبی چین کے سمندری علاقے میں بھارتی بحریہ کی موجودگی پر چین نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے، کیوں کہ اس خطے میں سنہ 2009 سے ہی چین نے اپنا دبدبہ بنا کر رکھا ہے۔
سرکاری ذرائع نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ گلوان حادثے کے فورا بعد، جس میں بھارتی فوج کے 20 جوان ہلاک ہوئے تھے، بھارت نے اپنی بحریہ کے ایک بحری جنگی دستے کو جنوبی چین کے سمندری علاقے میں تعینات کر دیا ہے۔
بھارت کی اس تعیناتی پر چینی بحریہ نے اعتراض جتاتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کے زیادہ تر حصے پر چین کا کنٹرول ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے فوری طور پر خطے میں بحریہ کی تعیناتی سے دونوں ممالک کے درمیان جاری بات چیت پر اس کا اثر پڑے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جس خطے میں بھارتی بحریہ ہے، وہاں امریکی بحریہ کی بھی موجودگی ہے اور یہاں بھارت اور امریکہ مسلسل ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں۔