پاکستان کی قومی ایئرلائن نے جمعرات کے روز "سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر" افغانستان کے لیے پروازیں معطل کر دیں۔ اس کے چند گھنٹے پہلے طالبان حکومت نے کہا تھا کہ ایئر لائن پر تب تک پابندی عائد کی جا سکتی ہے جب تک کابل سے اسلام آباد کے کرایوں کو سابقہ نرخوں پر نہیں لایا جاتا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن' (پی آئی اے) کے ترجمان نے کہا کہ ایئرلائن کی کابل سروس اگلے نوٹس تک معطل رہے گی۔ فی الوقت پی آئی اے اور افغانستان کی نجی ملکیت والی کمپنی 'کام ایئر' کابل کے لیے چارٹر فلائٹس زیادہ نرخوں پر چلا رہی ہیں۔
جمعرات کو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پی آئی اے اور افغان کام ایئر کو کابل اسلام آباد کے کرایوں میں کمی کرنی ہوگی ورنہ انہیں آپریشن بند کرنا پڑے گا۔ افغانستان کی ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کی طرف سے لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا تھا کہ پی آئی اے اور کام ایئر کو کابل کے درمیان کرایہ اسی شرح پر لانا پڑے گا جو 15 اگست سے پہلے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کابل ایئرپورٹ سے بین القوامی پروازوں کے آغاز کا اعلان
پی آئی اے واحد غیر ملکی کمپنی ہے جو کابل سے باقاعدہ پروازیں چلاتی ہے۔ بی بی سی اردو کی خبر کے مطابق اگست کے مقابلے میں اسلام آباد جانے والی پرواز کے لیے 10 گنا کرایہ وصول کیا جا رہا ہے۔