دونوں ملکوں کو اس میٹنگ سے کافی امیدیں ہیں۔ چین کی جانب سے حالانکہ میٹنگ سے ٹھیک پہلے کشمیر پر بیان کے بعد تھوڑے ٹکراؤ کی صورت حال ضرور بنی ہے لیکن 2017 میں ڈوکلام تنازعہ اور ووہان میں 2018 میں ہوئی پہلی غیر رسمی میٹنگ کے بعد دونوں ملکوں کی سرحدوں میں مبینہ طورپر حالات پر امن ہیں۔
مودی اور چینی صدر کے درمیان میٹنگ میں ممکن ہے کہ سرحدی سلامتی سے متعلق مسئلے، تجارت اور دونوں ملکوں کے درمیان رشتے بہتر کرنے کی سمت میں مشترکہ فوجی مشقوں کے سلسلے میں بات چیت ہو سکتی ہے۔
مسٹر ڈوبھال اور مسٹر وانگ کے درمیان ستمبر میں نئی دہلی میں ملاقات ہونی تھی لیکن چین کے ذریعہ مودی حکومت کے جموں و کشمیر سے آئینی آرٹیکل 370 ہٹانے کے سلسلے میں دئے گئے متنازعہ بیان کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ملاقات ملتوی ہوگئی تھی۔