جیک کے خیراتی ادارے کے مطابق ارب پتی جیک ما کی خیرات کردہ رقم سے 58 لاکھ ریسرچ اداروں کے لیے مختص کئے گئے ہیں جہاں اس مرض کی ویکسین تیار کرنے کے لیے سائنسدان دن رات کوششوں میں مصروف ہیں، جبکہ باقی رقم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کے علاج کے لیے خرچ کی جائے گی۔
ناصرف علی بابا بلکہ چین کی دیگر مشہور کمپنیوں کے مالکان نے بھی کورونا وائرس کے علاج معالجے کے لیے خطیر رقم فنڈز میں دی ہے۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور ان کی اہلیہ کی فاؤنڈیشن نے ایک کروڑ ڈالر کی رقم کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے عطیہ کیے جس میں کرونا وائرس سے متعلق بین الاقوامی تعاون، علاج اور روک تھام کے لئے مختص کئے گئے۔
موبائل تیار کرنے والی ایپل کمپنی کےمالک ٹم کک نے اپنے ایک سوشل میڈیا پیغام میں لکھا کہ اس مشکل کی گھڑی میں وہ چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا میں تیزی سے پھیلتےکرونا وائرس کی تاحال کوئی ویکسین موجود نہیں ہے جس سے اس مرض میں مبتلا مریض کا علاج کیاجا سکے۔
اس مرض کا وائرس نمونیہ جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے جبکہ اس سے سانس کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے تیزی سے پھیلتے مہلک کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
کورونا وائرس کی ویکسین کے لیے فنڈنگ کا آغاز - مائیکروسافٹ
چین سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی سنگینی کے بعد اب چین کی امیر ترین شخصیت اور ’علی بابا ‘ کے بانی جیک ما نے بھی میدا ن میں اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے ایک کروڑ 44 لاکھ ڈالر عطیہ کرنے کا اعلان کردیا۔
جیک کے خیراتی ادارے کے مطابق ارب پتی جیک ما کی خیرات کردہ رقم سے 58 لاکھ ریسرچ اداروں کے لیے مختص کئے گئے ہیں جہاں اس مرض کی ویکسین تیار کرنے کے لیے سائنسدان دن رات کوششوں میں مصروف ہیں، جبکہ باقی رقم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس کے علاج کے لیے خرچ کی جائے گی۔
ناصرف علی بابا بلکہ چین کی دیگر مشہور کمپنیوں کے مالکان نے بھی کورونا وائرس کے علاج معالجے کے لیے خطیر رقم فنڈز میں دی ہے۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور ان کی اہلیہ کی فاؤنڈیشن نے ایک کروڑ ڈالر کی رقم کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے کے لیے عطیہ کیے جس میں کرونا وائرس سے متعلق بین الاقوامی تعاون، علاج اور روک تھام کے لئے مختص کئے گئے۔
موبائل تیار کرنے والی ایپل کمپنی کےمالک ٹم کک نے اپنے ایک سوشل میڈیا پیغام میں لکھا کہ اس مشکل کی گھڑی میں وہ چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا میں تیزی سے پھیلتےکرونا وائرس کی تاحال کوئی ویکسین موجود نہیں ہے جس سے اس مرض میں مبتلا مریض کا علاج کیاجا سکے۔
اس مرض کا وائرس نمونیہ جیسی علامات کو ظاہر کرتا ہے جبکہ اس سے سانس کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے تیزی سے پھیلتے مہلک کورونا وائرس کے باعث بین الاقوامی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔