افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد اس کے شہری پیسے کی کمی کی وجہ سے فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں اور لوگ دو وقت کا کھانا حاصل کرنے کے لیے کابل کی سڑکوں پر اپنی گھریلو اشیاء فروخت کر رہے ہیں۔
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق قالین، فرج، ٹیلی ویژن، صوفے اور دیگر اشیاء چمن حضوری کی طرف جانے والی سڑک پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ لوگ دو وقت کا کھانا حاصل کرنے کیلئے اپنے گھروں کا سامان بیچنے کیلئے سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگ پیسے کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے اپنی گھریلو اشیاء فروخت کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لوگ اپنا مہنگا سامان انتہائی کم قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔
ایک دکاندار لال گل نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ایک لاکھ مالیت کی گھریلو اشیاء صرف 20 ہزار میں فروخت ہورہی ہیں۔
اس نے بتایا کہ’’میں نے بھی اپنا سامان آدھی سے بھی کم قیمت پر بیچا ہے۔ میں نے 25 ہزار میں جو فریج خریدا وہ صرف 5 ہزار میں فروخت ہوا۔ اس کے علاوہ میرے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اسے بیچ کر کم از کم میرے بچے رات کا کھانا کھا سکیں گے۔
سابق پولیس افسر محمد آغا نے بتایا کہ وہ تنخواہ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے گزشتہ دس دنوں سے مارکیٹ میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب میرے پاس نوکری نہیں ہے اور میں کیا کروں۔
یہ بھی پڑھیں: کابل: لڑکیوں کو اسکولوں سے دور رکھنے پر یونیسیف کا اظہار تشویش
کابل کے ایک اور رہائشی نے بتایا کہ میں ایک الیکٹریکل انجینئر ہوں۔ میرا بیٹا جیولوجی سے فارغ التحصیل ہے۔ ہم دونوں بے روزگار ہیں۔ ہمارے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں اور ہم اپنی گھریلو اشیاء بیچنے آئے ہیں۔ ہمیں خاندان کے خوردونوش کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔
(یو این آئی)