شمالی عراق کے کرد علاقے اربیل میں ایک مسجد میں میں روزے دار اجتماعی طور پر روزہ افطار کر رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر افراد ایسے ہیں، جو لاک ڈاون کے سبب اپنے کاروبار اور نوکریوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں بطور امداد ملنے والے کھانے پر گذارا کر رہے ہیں۔
مسجد کے امام یاسین رواندیزی نے بتایا کہ 'لوگ ہم سے پہلے سے زیادہ اور روزانہ کی بنیاد پر مسجد میں کھانے کے لیے رابطہ کررہے ہیں۔ لوگ بھوکے ہیں وہ زکوۃ کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کتنی بڑی تعداد میں لوگ افطاری کرنے حاضر ہوئے ہیں'۔
ایک طرف دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاون اور سماجی فاصلے پر زور دیا جاتا ہے وہیں دوسری جانب مشرق وسطی میں کورونا کا کوئی بھی نام و نشان نظر نہیں آ رہا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ معاشی نظام کی بدحالی ہے، کیوں کہ کاروبار متاثر ہونے اور نوکریاں ختم ہونے کے سبب سماجی فاصلے کا خیال کرنا ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔
مساجد میں افطاری کے ساتھ دال کے سوپ ، روٹی ، کھجور ، دہی، اور جوس پر کھانے کا بھی نظم کیا جا رہا ہے۔
مسجد کے باورچی نے بتایا کہ روزانہ یہاں تقریبا 150 سے 200 تک افراد کھانا کھانے آتے ہیں، حالانکہ وائرس سے قبل محض 50 سے 60 افراد ہی کھانے آیا کرتے تھے۔
خیال رہے کہ دو ماہ کی لاک ڈاؤن کے بعد گیارہ مئی کو مساجد کو کھولنے کی اجازت دی گئی۔ اس کے بعد سے ہی یہاں کھانا مہیا کرانے کی شروعات ہو گئی ہے۔
لاک ڈاؤن کے علاوہ کردستان کی علاقائی حکومت تیل کی کم قیمتوں اور بغداد کے ساتھ بجٹ کے بقایا مسائل کے سبب ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہ فراہم کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔