اسلام آباد کی ایک خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداریٔ وطن کے مقدمے میں منگل کے روز فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
کورٹ میں جسٹس وقار احمد سیٹھ کی قیادت والی سہ رکنی بینچ نے پوچھا کہ مشرف کے وکیل کہاں ہے؟ عدالت کی اسپیشل رجسٹرار نے بینچ کو مطلع کیا کہ مشرف کے وکیل عمرہ کے مبارک سفر پر گئے ہوئے ہیں۔
پاکستانی کے اعلی صطحی زرائع کے مطابق اسپیشل رجسٹرار کی جانب سے یہ اطلاع دینے کے بعد جسٹس سیٹھ نے کہا 'سابق صدر کے وکیل کو اپنے دلائل رکھنے کے لیے آج تیسرا موقع دیا گیا تھا۔ کچھ دیر کے لیے سماعت ملتوی کر دی گئی ہے'۔
بعدازاں بینچ نے کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ مشرف کے وکیل 26 نومبرتک اپنے دلائل رکھ سکتے ہیں۔
اس مقدمے میں طلب کیے جانے کے بعد سکریٹری داخلہ حاضر ہوئے۔ خیال رہے کہ انھیں 24 اکتوبر کو سمن بھیجا گیا تھا۔
واضع رہے کہ پاکستان مسلم لیگ کی طرف سے سنہ 2013 میں سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کے خلاف ملک کے ساتھ غداری کا الزام عائد کر کیس درج کروایا تھا۔ اب اگر پرویز مشرف اس کیس میں سزا یافتہ پائے گئے تو انہیں سزائے موت ہو گی۔