پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے صدر اور نیشنل اسمبلی میں اپوزیشن رہنما شہباز شریف گرفتار کر لیا گیا۔ منی لانڈرنگ معاملے میں لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی عرضی خارج ہونے کے بعد انھیں گرفتار کیا گیا۔
رواں ماہ کے آغاز میں لاہور ہائی کورٹ نے اس معاملے میں جاری جرح کے مد نظر شہباز کی گرفتاری سے قبل ضمانت کی مدت میں توسیع کر دی تھی اور ان کے وکیل کو جرح اگلی تاریخ تک مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
پی ایم ایل۔نواز کی اطلاعات کی سکریٹری مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی گرفتاری سیاسی سازش کے تحت کی گئی ہے اور حکومت انھیں نشانہ بنا رہی ہے اور ان کی گرفتاری سے پورے ملک کو یرغمال بنایا جا رہا ہے۔
شہباز شریف کے قانونی صلاح کار اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ معاملے میں سماعت کے دوران ان کی گرفتاری کو کسی بھی طریقے سے مناسب نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور اس سے قومی احتساب بیور کی بے ایمانی کا چاروں طرف پتہ لگ جاتا ہے۔
تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کی اورنج ٹرین پروجیکٹ میں 81 ارب اور ٹیکسی پروجیکٹ 40 کروڑ کی کل بچت ہے اور اس طرح شہباز شریف کے پاس بچت کے بطور ایک کھرب روپیے ہیں۔ اخبار ڈان کے مطابق پی ایم ایل۔این نے کبھی کوئی نتخواہ نہیں لی ہے۔