ETV Bharat / international

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان ہنوز موجود

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اب بھی زیر نگرانی رہے گا' اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور پیش رفت دکھائی ہے لیکن اسے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان ہنوز موجود
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان ہنوز موجود
author img

By

Published : Feb 26, 2021, 8:22 AM IST

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے 4 روزہ پلانری اجلاس کی تکمیل پر اعلان کیا ہے کہ پاکستان رواں سال جون تک بد ستور ان کی گرے لسٹ پر موجود رہے گا۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلوں کا اعلان ایک نیوز بریفنگ کے دوران کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل درآمد کیا ہے تاہم کچھ چیزیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اب بھی زیر نگرانی رہے گا' اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور پیش رفت دکھائی ہے لیکن اسے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ 'وہ تمام اقدامات دہشت گردوں کی مالی معاونت سے جڑے ہیں اور 27 میں سے 3 پوائنٹس کو مکمل طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے'۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر نے پاکستان کی پیش رفت سے متعلق کہا کہ 'ہم پاکستان پر منصوبے سے متعلق مکمل عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ماہ بعد پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی تصدیق کریں گے، پاکستان نے اعلیٰ سطح پر ایکشن پلان پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، اس لیے اس وقت پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو 'تمام گروپس، دہشت گردی سے متعلق مالی معاونت اور ان سے منسلک دیگر چیزوں کی تحقیقات اور پروسیکیوشن کو مزید بہتر کرنا ہوگا اور عدالتوں کے ذریعے جرمانوں کو نافذ کرنا ہوگا، جس قدر جلد پاکستان مذکورہ پیش رفت ظاہر کرے گا تو ایف اے ٹی ایف اس کی تصدیق کرے گا اور ممبر اس پر ووٹ کریں گے'۔

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ایف اے ٹی ایف تحقیقاتی ادارہ نہیں ہے، 'ہمیں جس چیز کا اختیار ہے وہ انسداد مالی بدعنوانی کا فریم ورک ہے اور یہ واقعات کے رونما ہونے سے تبدیل نہیں ہوتا'۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'اب پاکستان کے لیے لازمی ہے کہ وہ ایکشن پلان کو مکمل کرے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جس قدر جلد کارروائی مکمل کرے گا، 'واچ ڈاگ مذکورہ اصلاحات کی تصدیق کرے گا اور ان پر جون میں ہونے والے پلانری اجلاس میں بات چیت کی جائے گی'۔

ایف ٹی ایف کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عالمی واچ ڈاگ میں پاکستان کے اقدامات کو پیش کرنے والے وفاقی وزیر حماد اظہر نے ٹوئٹس میں کہا کہ 'پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے موجودہ ایکشن پلان پر تقریباً 90 فیصد عملدرآمد کر چکا ہے، 27 میں سے 24 نکات پر مکمل جبکہ باقی 3 پر جزوی عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایف اے ٹی ایف نے 2018 کے بعد سے پاکستان کے اعلیٰ سیاسی عزم کو تسلیم کیا ہے جس کی وجہ سے اتنی پیشرفت ہوئی، ٹاسک فورس کے رکن ممالک نے اس بات بھی اقرار کیا کہ پاکستان کو انتہائی مشکل اور جامع ایکشن پلان دیا گیا جو اب تک کسی ملک کو نہیں دیا گیا جبکہ اسے مختلف ٹائم لائنز کے ساتھ جائزے کے دوہرے عمل کا سامنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے دونوں جائزوں پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے، جبکہ وفاقی و صوبائی سطح پر مختلف سرکاری محکموں میں انتھک محنت کرنے والی ٹیموں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں'۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے 4 روزہ پلانری اجلاس کی تکمیل پر اعلان کیا ہے کہ پاکستان رواں سال جون تک بد ستور ان کی گرے لسٹ پر موجود رہے گا۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے فیصلوں کا اعلان ایک نیوز بریفنگ کے دوران کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی تجاویز پر عمل درآمد کیا ہے تاہم کچھ چیزیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اب بھی زیر نگرانی رہے گا' اور ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھرپور پیش رفت دکھائی ہے لیکن اسے مزید سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ 'وہ تمام اقدامات دہشت گردوں کی مالی معاونت سے جڑے ہیں اور 27 میں سے 3 پوائنٹس کو مکمل طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے'۔

عالمی واچ ڈاگ کے صدر نے پاکستان کی پیش رفت سے متعلق کہا کہ 'ہم پاکستان پر منصوبے سے متعلق مکمل عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ماہ بعد پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی تصدیق کریں گے، پاکستان نے اعلیٰ سطح پر ایکشن پلان پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے، اس لیے اس وقت پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاسکتا۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو 'تمام گروپس، دہشت گردی سے متعلق مالی معاونت اور ان سے منسلک دیگر چیزوں کی تحقیقات اور پروسیکیوشن کو مزید بہتر کرنا ہوگا اور عدالتوں کے ذریعے جرمانوں کو نافذ کرنا ہوگا، جس قدر جلد پاکستان مذکورہ پیش رفت ظاہر کرے گا تو ایف اے ٹی ایف اس کی تصدیق کرے گا اور ممبر اس پر ووٹ کریں گے'۔

ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ ایف اے ٹی ایف تحقیقاتی ادارہ نہیں ہے، 'ہمیں جس چیز کا اختیار ہے وہ انسداد مالی بدعنوانی کا فریم ورک ہے اور یہ واقعات کے رونما ہونے سے تبدیل نہیں ہوتا'۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ 'اب پاکستان کے لیے لازمی ہے کہ وہ ایکشن پلان کو مکمل کرے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جس قدر جلد کارروائی مکمل کرے گا، 'واچ ڈاگ مذکورہ اصلاحات کی تصدیق کرے گا اور ان پر جون میں ہونے والے پلانری اجلاس میں بات چیت کی جائے گی'۔

ایف ٹی ایف کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عالمی واچ ڈاگ میں پاکستان کے اقدامات کو پیش کرنے والے وفاقی وزیر حماد اظہر نے ٹوئٹس میں کہا کہ 'پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے موجودہ ایکشن پلان پر تقریباً 90 فیصد عملدرآمد کر چکا ہے، 27 میں سے 24 نکات پر مکمل جبکہ باقی 3 پر جزوی عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایف اے ٹی ایف نے 2018 کے بعد سے پاکستان کے اعلیٰ سیاسی عزم کو تسلیم کیا ہے جس کی وجہ سے اتنی پیشرفت ہوئی، ٹاسک فورس کے رکن ممالک نے اس بات بھی اقرار کیا کہ پاکستان کو انتہائی مشکل اور جامع ایکشن پلان دیا گیا جو اب تک کسی ملک کو نہیں دیا گیا جبکہ اسے مختلف ٹائم لائنز کے ساتھ جائزے کے دوہرے عمل کا سامنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان، ایف اے ٹی ایف کے دونوں جائزوں پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے، جبکہ وفاقی و صوبائی سطح پر مختلف سرکاری محکموں میں انتھک محنت کرنے والی ٹیموں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.