حکام کا اندازہ ہے کہ پاکستان میرٹ پر گرے لسٹ سے نکلنے کی اہلیت رکھتا ہے لیکن آج سے شروع ہونے والے پلانری کے ساتھ پاکستان شاید فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں موجود رہے۔
اہم عہدیداروں اور غیر ملکی سفارتکاروں کے درمیان ہونے والی بات چیت ظاہر کرتی ہے کہ جیوری منقسم ہے، حکام ایک مثبت نتیجے کے لیے کافی پیش رفت کا دعویٰ کرتے ہیں، تاہم کچھ سفارتکاروں کی تجویز یہ تھی کہ بہترین صورتحال میں بھی پاکستان جون تک اضافی نگرانی (گرے لسٹ) کی فہرست میں رہے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، حتمی فیصلے کا اعلان ایف اے ٹی ایف کے صدر 25 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے 4 روزہ ورچوئل اجلاس میں کریں گے۔
پلانری سے قبل ایف اے ٹی ایف نے تمام ممالک کی مجموعی کارکردگی اپڈیٹ کی۔
اس اپڈیٹ کی بنیاد پر پاکستان ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 2 سفارشات، انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے نظام میں بہتر عملدرآمد ظاہر کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے انسداد بنیاد پرستی بل پر فرانس پرطنز کیا
اپڈیٹ کے مطابق 4 معاملات میں پاکستان کی پیش رفت عدم تعمیل، 25 معاملات پر خصوصی عملدرآمد اور 9 سفارشات پر بڑی حد تک عملدرآمد کی ہے۔
تاہم اجلاس میں پاکستان کا جائزہ 40 سفارشات پر نہیں بلکہ 27 نکاتی ایکشن پلان کی بنیاد پر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پلانری پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے، گرے لسٹ میں برقرار رکھنے یا گرے لسٹ سے نکالنے سمیت تمام آپشنز پر بات چیت کرسکتا ہے۔
گزشتہ اجلاس کے اعلامیے کے مطابق، پاکستان نے تمام ایکشن پوائنٹس پر پیش رفت دکھائی ہے۔ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پرعملدرآمد کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو فروری سنہ 2021 تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور باقی 6 نکات پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
پاکستان جون سنہ 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہے جبکہ بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش ہے کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے۔