جمعہ کے روز پاکستان نے چین سے کورونا وائرس سے تحفظ کے لئے حفاظتی پوشاک اور ٹیسٹنگ کٹس سمیت کئی ٹن طبی امداد حاصل کی ہے، اس کے قبل دونوں ممالک کے درمیان سرحد کو ایک دن کے لئے کھولا گیا تاکہ امداد کو چین سے پاکستان پہنچایا جا سکے۔
خنجراب پاس روایتی طور پر 1 اپریل کو سردیوں کے خاتمے کے بعد کھولا جاتا ہے لیکن عالمی سطح پر کوویڈ19 کے پھیلنے کی وجہ سے پاکستان اور چین کے مابین سرحد غیر منقولہ مدت کے لئے بند کردی گئی ہے۔
بدھ کے روز چینی سفارت خانے نے وزارت خارجہ، قومی آفات کے انتظام کے اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، گلگت بلتستان کی حکومت اور قومی صحت کی خدمات کی وزارت کو مکتوب بھیجا تھا، جس میں چین کے سنکیانگ یغور خودمختار خطے کے گورنر نے گلگت بلتستان میں طبی سامان فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔
مکتوب میں سنکیانگ کے گورنر نے 200000 عام چہرہ ماسک ، 2000 این 95 چہرہ ماسک ، پانچ وینٹی لیٹر، 200 ٹیسٹنگ کیٹ، دو ہزارطبی حفاظتی لباس، جو بنیادی طور پر ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکلز استعمال کرتے ہیں کو بھیجنچے کی پیشکش کی گئی تھی۔
اس کے قبل گلگت بلتستان کے وزیر اعلی حفیظ الرحمن نے سنکیانگ کے گورنر کو مکتوب بھیج کر خطے میں بیماریوں کے پھیلنے سے نمٹنے کے لئے امداد کی درخواست کی تھی۔
گلگت بلتستان میں آبادی کے تناسب سے ملک میں کورونا وائرس کے معاملے سب سے زیادہ ہیں لیکن ترقی پزیر اس خطے میں وینٹیلیٹر سمیت تمام طبی سہولیات کی قلت ہے۔
ایسے وقت میں جب کہ اسپین اور کرویٹا جیسے مختلف ممالک نے چینی ٹیسٹ کیٹ کو صحیح رپوٹ نہ دینے کی بنیاد پر واپس کر دیا ہے، بیجینگ نے اسے پاکستان بھیج دیا تاکہ اس کو فروخت کیا جا سکے۔
اس سے قبل این ڈی ایم اے چمن لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے میڈیا بریفنگ کے موقع پر کہا تھا کہ پاکستان وینٹیلیٹروں سمیت طبی سازوسامان خریدنے کی کوشش کررہا ہے، لیکن اس کی سپلائی کی پوری دنیا میں کمی ہے اور صرف چین نے یقین دلایا ہے کہ وہ پاکستان کو ایسے طبی آلات فراہم کریگا۔
امداد دینے کے بعد اسلام آباد میں چینی سفارت خانے نے کہا کہ یہ دوستی پہاڑوں سے اونچی ہے۔
چین کے چیلینج کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹر یان چین نے جمعرات کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے بھی ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹاف کے لئے 15000 حفاظتی لباس کے متعقل جمعرات کو بات کی تھی۔