ETV Bharat / international

پاکستان: آئی ایس آئی کے  سابق ڈائریکٹر درانی پر'را' کے ساتھ رابطے کا الزام - جنرل اسد درانی کی پنشن اور مراعات بند کر دی گئی ہیں

پاکستان کی وزارت دفاع نے ملک کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی پر بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے ساتھ رابطوں کا الزام عائد کیا ہے۔

pakistan ex spy chief was in touch with india
اسد درانی پر بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے ساتھ رابطوں کا الزام
author img

By

Published : Jan 28, 2021, 10:12 PM IST

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسد درانی کی طرف سے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکلوانے کے لیے دائر پٹیشن پر پاکستان کی وزارت دفاع نے اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا ہے۔

پاکستان کی وزارت دفاع نے اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے ساتھ رابطوں میں رہے ہیں۔ ان کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔

pakistan ex spy chief was in touch with india
اسد درانی پر بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے ساتھ رابطوں کا الزام

اسد درانی کی بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت کے ساتھ مل کر لکھی گئی کتاب ’اسپائی کرانیکلز‘ کا مواد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، جبکہ مزید کتابیں زیر تکمیل ہیں، ان کا بیرون ملک جانا قومی سلامتی کے خلاف ہے۔

تحریری جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ جنرل درانی دیگر ملک دشمن عناصر سے بھی رابطے میں ہیں۔ جنرل درانی وزارت دفاع کو دیئے گئے تحریری حلف کی پاسداری نہیں کر رہے ہیں۔

دوسری جانب وزارت دفاع کے جواب پر اسد درانی کا کہنا ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے ابھی کوئی بات نہیں کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق، وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر تحریری جواب داخل کرا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

سعودی عرب میں ساڑھے 11 ارب ریال کی بدعنوانی کا انکشاف، 32 افراد گرفتار

لبنان: پولیس سے جھڑپ میں ایک ہلاک، 220 سے زائد زخمی


وزرات دفاع نے جواب میں کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ساتھ سنہ 2008 سے جڑے ہیں اور وہ دوسرے ملک دشمن عناصر کے ساتھ بھی سنہ 2008 سے رابطے میں ہیں۔

پاکستان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ اسد درانی نے ملک سے باہر جانے کے لیے عدالت سے نام ای سی ایل سے ہٹانے کی درخواست کر رکھی ہے۔ تاہم، اسد درانی کا نام وزارت دفاع کی سفارش پر سنہ 2019 میں ای سی ایل پر رکھا گیا تھا۔

تحریری جواب کے مطابق، اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر ’اسپائی کرانیکلز‘ نامی کتاب لکھی۔ کتاب کے معائنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا مواد آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1952 کی خلاف ورزی ہے۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ اس طرز کی اور بھی کئی کتابیں پاکستان کی اعلیٰ قیادت اور قومی سلامتی کے خلاف تکمیل کے عمل میں ہیں جبکہ اسد درانی کی اکتوبر سنہ 2020 کو سوشل میڈیا پر دی گی رائے کو بھی مناسب نہیں سمجھا گیا۔

اُدھر ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس کی سماعت فروری کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے جبکہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی فروری کے دوسرے ہفتے میں اس کیس کی سماعت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے۔

میڈیا کے خبروں کے مطابق، 23 فروری سنہ 2019 کو اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ جنرل اسد درانی کی پنشن اور مراعات بند کر دی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بھی ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسد درانی کی طرف سے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکلوانے کے لیے دائر پٹیشن پر پاکستان کی وزارت دفاع نے اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا ہے۔

پاکستان کی وزارت دفاع نے اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے ساتھ رابطوں میں رہے ہیں۔ ان کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔

pakistan ex spy chief was in touch with india
اسد درانی پر بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے ساتھ رابطوں کا الزام

اسد درانی کی بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت کے ساتھ مل کر لکھی گئی کتاب ’اسپائی کرانیکلز‘ کا مواد آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، جبکہ مزید کتابیں زیر تکمیل ہیں، ان کا بیرون ملک جانا قومی سلامتی کے خلاف ہے۔

تحریری جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ جنرل درانی دیگر ملک دشمن عناصر سے بھی رابطے میں ہیں۔ جنرل درانی وزارت دفاع کو دیئے گئے تحریری حلف کی پاسداری نہیں کر رہے ہیں۔

دوسری جانب وزارت دفاع کے جواب پر اسد درانی کا کہنا ہے کہ معاملہ عدالت میں ہے ابھی کوئی بات نہیں کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق، وزارت دفاع نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر تحریری جواب داخل کرا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

سعودی عرب میں ساڑھے 11 ارب ریال کی بدعنوانی کا انکشاف، 32 افراد گرفتار

لبنان: پولیس سے جھڑپ میں ایک ہلاک، 220 سے زائد زخمی


وزرات دفاع نے جواب میں کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ساتھ سنہ 2008 سے جڑے ہیں اور وہ دوسرے ملک دشمن عناصر کے ساتھ بھی سنہ 2008 سے رابطے میں ہیں۔

پاکستان کی وزارت دفاع نے بتایا کہ اسد درانی نے ملک سے باہر جانے کے لیے عدالت سے نام ای سی ایل سے ہٹانے کی درخواست کر رکھی ہے۔ تاہم، اسد درانی کا نام وزارت دفاع کی سفارش پر سنہ 2019 میں ای سی ایل پر رکھا گیا تھا۔

تحریری جواب کے مطابق، اسد درانی نے بھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے ساتھ مل کر ’اسپائی کرانیکلز‘ نامی کتاب لکھی۔ کتاب کے معائنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا مواد آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1952 کی خلاف ورزی ہے۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ اس طرز کی اور بھی کئی کتابیں پاکستان کی اعلیٰ قیادت اور قومی سلامتی کے خلاف تکمیل کے عمل میں ہیں جبکہ اسد درانی کی اکتوبر سنہ 2020 کو سوشل میڈیا پر دی گی رائے کو بھی مناسب نہیں سمجھا گیا۔

اُدھر ذرائع کا کہنا ہے کہ کیس کی سماعت فروری کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے جبکہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی فروری کے دوسرے ہفتے میں اس کیس کی سماعت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے۔

میڈیا کے خبروں کے مطابق، 23 فروری سنہ 2019 کو اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ جنرل اسد درانی کی پنشن اور مراعات بند کر دی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بھی ڈائریکٹر جنرل رہ چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.