ETV Bharat / international

افغان میں جامع حکومت کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع : عمران خان - طالبان

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے کے روز کہا کہ انہوں نے کابل میں ایک جامع حکومت کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے جس میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک کمیونٹی کے لوگ شامل ہوں گے۔

pak pm imran
عمران خان
author img

By

Published : Sep 19, 2021, 12:44 PM IST

جمعہ کے روز شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک نے 20ویں سربراہی اجلاس میں مشترکہ طور پر کہا تھا کہ جنگ زدہ ملک افغانستان ایک جامع حکومت کا ہونا ضروری ہے جس میں تمام نسلی، مذہبی اور سیاسی گروہوں کے نمائندے شامل ہوں۔

ایس سی او اجلاس کے اختتام کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے کابل میں ایک جامع حکومت کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے جس میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک کمیونٹی کے لوگ شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ اگست میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان نے ایک جامع حکومت کا وعدہ کیا تھا جو افغانستان کے تمام طبقوں کی نمائندگی کرے گی لیکن 33 رکنی عبوری کابینہ میں نہ تو ہزارہ برادری کے ارکان ہیں اور نہ ہی خواتین۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

عمران خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دوشنبے میں ملاقات کے بعد خاص طور پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ طویل گفتگو کے بعد میں نے طالبان کے ساتھ ایک جامع افغان حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے، جس میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک نمائندے شامل ہونگے۔

انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ 40 سال کے تنازعے کے بعد یہ شمولیتی حکومت امن اور ایک مستحکم افغانستان کو یقینی بنائے گی، جو نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کے مفاد میں ہے۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں نے تنظیم کے 20ویں سالانہ سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ افغانستان کو عسکریت پسندی، جنگ اور منشیات سے پاک جمہوری اور پرامن ملک بننا چاہیے۔

اور جنگ زدہ ملک میں ایک جامع حکومت کا ہونا ضروری ہے جس میں تمام نسلی ، مذہبی اور سیاسی گروہوں کے نمائندے شامل ہوں۔

جمعہ کے روز شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک نے 20ویں سربراہی اجلاس میں مشترکہ طور پر کہا تھا کہ جنگ زدہ ملک افغانستان ایک جامع حکومت کا ہونا ضروری ہے جس میں تمام نسلی، مذہبی اور سیاسی گروہوں کے نمائندے شامل ہوں۔

ایس سی او اجلاس کے اختتام کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے کابل میں ایک جامع حکومت کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے جس میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک کمیونٹی کے لوگ شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ اگست میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان نے ایک جامع حکومت کا وعدہ کیا تھا جو افغانستان کے تمام طبقوں کی نمائندگی کرے گی لیکن 33 رکنی عبوری کابینہ میں نہ تو ہزارہ برادری کے ارکان ہیں اور نہ ہی خواتین۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

عمران خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دوشنبے میں ملاقات کے بعد خاص طور پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ طویل گفتگو کے بعد میں نے طالبان کے ساتھ ایک جامع افغان حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے، جس میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک نمائندے شامل ہونگے۔

انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ 40 سال کے تنازعے کے بعد یہ شمولیتی حکومت امن اور ایک مستحکم افغانستان کو یقینی بنائے گی، جو نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کے مفاد میں ہے۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں نے تنظیم کے 20ویں سالانہ سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ افغانستان کو عسکریت پسندی، جنگ اور منشیات سے پاک جمہوری اور پرامن ملک بننا چاہیے۔

اور جنگ زدہ ملک میں ایک جامع حکومت کا ہونا ضروری ہے جس میں تمام نسلی ، مذہبی اور سیاسی گروہوں کے نمائندے شامل ہوں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.