پاکستان کی قومی کیریئر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے اگلے نوٹس تک کابل میں اپنا آپریشن فوری طور پر معطل کردیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق قومی کیریئر کے ترجمان عبداللہ خان نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے کابل آپریشنز اگلے نوٹس تک معطل رہے گی۔
پی آئی اے کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ''ہم آج سے کابل کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن معطل کر رہے ہیں اور ایسا حکام کے سخت گیری کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔‘‘
پی آئی اے کا کہنا ہے کہ وہ کابل کے لیے چارٹرڈ طیارے بھیج رہی ہے، نہ کہ یہ کمرشل پروازیں ہیں۔ پی آئی اے کے مطابق یہ پروازیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر چلائی جا رہی ہیں اور ایک فلائٹ کے لیے انشورنش پریمیم تقریبا چار لاکھ ڈالر ہے۔
ترجمان نے اس حقیقت پر زور بھی دیا کہ پی آئی اے نے مشکل حالات میں کابل کے اندر اور باہر پروازیں جاری رکھی تھیں جب دوسروں نے اپنا آپریشن بند کر دیا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کے بعد پی آئی اے نے تقریبا 3000 ہزار افراد کو نکالا۔
پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ کابل سے نکلنے والے لوگوں میں اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، دیگر عالمی اداروں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی صحافی بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل افغانستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (اے سی اے اے) نے پی آئی اے اور کام ایئر سے مطالبہ کیا تھا کہ ٹکٹیں اُسی قیمت پر فراہم کی جائیں، جس قیمت پر 15 اگست سے پہلے فراہم کی جا رہی تھیں۔
اے سی اے اے نے متنبہ بھی کیا تھا کہ اگر ایئرلائنز اس پر عمل نہیں کرتی ہیں تو کابل اور اسلام آباد کے درمیان پروازیں بند کردی جائنگی۔ زیادہ تر افغان شہری یہی دو ایئرلائنز استعمال کرتے ہوئے ملک سے باہر جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کابل پر طالبان کنٹرول کے تقریباً ایک ہفتے بعد پی آئی اے نے اسلام آباد سے کابل اور کابل سے اسلام آباد اپنے آپریشنز بحال کیے تھے جس کے بعد افغانستان کی نجی ائیر لائن کام ائیر نے بھی پروازیں شروع کر دی تھیں۔
کام ایئر کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔