دنیا بھر کے 57 مسلم ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بدھ کے روز کہا کہ وہ اسرائیل کی ان پالیسیز کو مسترد کرتا ہے، جس کا مقصد فلسطین کی مقبوضہ سرزمین میں آبادی، جغرافیائی اور قانونی صورتحال کو تبدیل کرنا ہے۔
رواں برس کے اوائل میں ایک تقریر کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ اس موسم گرما میں ویسٹ بینک کی سرزمین کو امریکہ کی حمایت سے اسرائیل کا حصہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل یوسف العُثیمین نے اعلی سفارت کاروں اور عرب وزرائے خارجہ کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران کہا کہ اسرائیل کی پالیسیز بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں۔
العُثیمین نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے اٹھائے جا رہے یکطرفہ اقدامات 'ٹو نیشن تھیوری' کے مسئلے کے حل میں کسی بھی امکان کو کمزور کرتے ہیں اور خطے میں استحکام کو پُر خطر بناتے ہیں۔
فلسطینیوں کا دعوی ہے کہ سنہ 1967 میں اسرائیل کے ذریعہ قبضہ کیا گیا مکمل ویسٹ بینک ایک آزاد ریاست کا مرکز ہو گا اور اس علاقے کو اسرائیل میں ضم کرنا اسرائیل کے لیے ایک موت کا سودا ہو گا۔ اور اس طرح فلسطینیوں کے 'ٹو نیشن تھیوری' کے مسئلے کے حل کی امید ختم ہوجائے گی۔
خیال رہے کہ ویسٹ بینک کے علاقے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی پالیسی سے بین الاقوامی برادری بھی ناراض ہے اور وہ فلسطینی ریاست کی بھر پور حمایت کرتی ہے۔
اس معاملے میں بین الاقوامی برادری کے سخت رخ سے اس بات کا اندازہ لگانا آسان ہے کہ نتن یاہو نے اپنے دور اقتدار میں رہتے ہوئے بھی مقبوضہ علاقے کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کوشش کیوں نہیں کی-