ETV Bharat / international

'بنگلہ دیش میں ایک بھی مندر کو تباہ نہیں کیا گیا'

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ڈاکٹر اے کے عبدالمومن نے ملک میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ حسینہ کی حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے فوری کارروائی کی۔

Prime Minister and Foreign Minister of Bangladesh
بنگلہ دیش کی وزیراعظم اور وزیر خارجہ
author img

By

Published : Oct 29, 2021, 7:31 PM IST

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ڈاکٹر اے کے عبدالمومن نے حالیہ تشدد کے واقعات پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ملک میں کسی کی عصمت دری نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی ہندو مندر کو تباہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام جاری پروپیگنڈے کے برعکس حالیہ تشدد کے دوران صرف 6 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 4 مسلمان تھے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مقابلے کے دوران مارے گئے اور 2 ہندو تھے۔

انھوں نے کہا کہ ان دو ہندو میں سے ایک کی موت معمول کے مطابق ہوئی تھی اور دوسرے نے تالاب میں چھلانگ لگا دی تھی۔ کسی کی عصمت دری نہیں ہوئی اور ایک بھی مندر تباہ نہیں ہوا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

تاہم، بتوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ انھوں نے تشدد کو بدبختانہ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن حکومت نے فوری کارروائی کی اور مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔

وزیر خارجہ مومن نے کہا کہ تشدد میں 20 گھر جل گئے تھے جنہیں اب دوبارہ تعمیر کر دیا گیا ہے اور سب کو معاوضہ مل گیا اور مزید معاوضہ جاری ہے۔

چند میڈیا اداروں پر من گھڑت کہانیاں پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر نے کہا کہ یہ حکومت کو شرمندہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے جو مذہبی ہم آہنگی کی پابند ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حالیہ برسوں میں، بنگلہ دیش میں ہر جگہ پوجا منڈپ کی تعداد میں قابل ستائش اضافہ ہوا ہے کیونکہ حکومت ان کے لیے رقم ادا کرتی ہے۔

ایک مجسمے کے قدموں کے پاس قرآن پاک کا نسخہ چھوڑنے والے مرکزی ملزم اقبال حسین کو منشیات کا عادی قرار دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت ہر ظالم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے اور اپنے تمام شہریوں کو بچانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ڈاکٹر اے کے عبدالمومن نے حالیہ تشدد کے واقعات پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ملک میں کسی کی عصمت دری نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی ہندو مندر کو تباہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام جاری پروپیگنڈے کے برعکس حالیہ تشدد کے دوران صرف 6 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 4 مسلمان تھے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مقابلے کے دوران مارے گئے اور 2 ہندو تھے۔

انھوں نے کہا کہ ان دو ہندو میں سے ایک کی موت معمول کے مطابق ہوئی تھی اور دوسرے نے تالاب میں چھلانگ لگا دی تھی۔ کسی کی عصمت دری نہیں ہوئی اور ایک بھی مندر تباہ نہیں ہوا۔

courtesy tweeter
بشکریہ ٹویٹر

تاہم، بتوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ انھوں نے تشدد کو بدبختانہ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن حکومت نے فوری کارروائی کی اور مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔

وزیر خارجہ مومن نے کہا کہ تشدد میں 20 گھر جل گئے تھے جنہیں اب دوبارہ تعمیر کر دیا گیا ہے اور سب کو معاوضہ مل گیا اور مزید معاوضہ جاری ہے۔

چند میڈیا اداروں پر من گھڑت کہانیاں پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر نے کہا کہ یہ حکومت کو شرمندہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے جو مذہبی ہم آہنگی کی پابند ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حالیہ برسوں میں، بنگلہ دیش میں ہر جگہ پوجا منڈپ کی تعداد میں قابل ستائش اضافہ ہوا ہے کیونکہ حکومت ان کے لیے رقم ادا کرتی ہے۔

ایک مجسمے کے قدموں کے پاس قرآن پاک کا نسخہ چھوڑنے والے مرکزی ملزم اقبال حسین کو منشیات کا عادی قرار دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت ہر ظالم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے اور اپنے تمام شہریوں کو بچانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.