بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ ڈاکٹر اے کے عبدالمومن نے حالیہ تشدد کے واقعات پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے دوران ملک میں کسی کی عصمت دری نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی ہندو مندر کو تباہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام جاری پروپیگنڈے کے برعکس حالیہ تشدد کے دوران صرف 6 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 4 مسلمان تھے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مقابلے کے دوران مارے گئے اور 2 ہندو تھے۔
انھوں نے کہا کہ ان دو ہندو میں سے ایک کی موت معمول کے مطابق ہوئی تھی اور دوسرے نے تالاب میں چھلانگ لگا دی تھی۔ کسی کی عصمت دری نہیں ہوئی اور ایک بھی مندر تباہ نہیں ہوا۔
تاہم، بتوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ انھوں نے تشدد کو بدبختانہ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، لیکن حکومت نے فوری کارروائی کی اور مجرموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔
وزیر خارجہ مومن نے کہا کہ تشدد میں 20 گھر جل گئے تھے جنہیں اب دوبارہ تعمیر کر دیا گیا ہے اور سب کو معاوضہ مل گیا اور مزید معاوضہ جاری ہے۔
چند میڈیا اداروں پر من گھڑت کہانیاں پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر نے کہا کہ یہ حکومت کو شرمندہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے جو مذہبی ہم آہنگی کی پابند ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حالیہ برسوں میں، بنگلہ دیش میں ہر جگہ پوجا منڈپ کی تعداد میں قابل ستائش اضافہ ہوا ہے کیونکہ حکومت ان کے لیے رقم ادا کرتی ہے۔
ایک مجسمے کے قدموں کے پاس قرآن پاک کا نسخہ چھوڑنے والے مرکزی ملزم اقبال حسین کو منشیات کا عادی قرار دیتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت ہر ظالم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے اور اپنے تمام شہریوں کو بچانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔