طالبان نے کہا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی بحالی پر قطر کے ساتھ معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔
طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ طالبان کو کابل ایئرپورٹ کو چلانے کے لیے تکنیکی مدد کی ضرورت ہے، لیکن وہ سیکیورٹی کی ذمہ داری اپنے پاس رکھیں گے۔ وہیں قطر ایئرپورٹ پر غیر ملکی سکیورٹی فورسز کی موجودگی کی اجازت دینے کے حق میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم صورتحال کو بہتر کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہوائی اڈے سے پروازیں معمول کے مطابق چل سکیں۔ اس سے قبل ترکی نے لاجسٹک اور تکنیکی دونوں پہلوؤں پر مدد کی پیشکش کی ہے۔ ہم نے اس معاملے پر قطر سے بھی رابطہ کیا ہے حالانکہ ہم ابھی فیصلے کے لیے کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں‘‘۔
اس سے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ شیر محمد عباس استنکزئی نے کہا تھا کہ کابل ائیرپورٹ بہت جلد فعال ہوجائے گا اور قطر سے ماہرین کی ٹیم فضائی آپریشن کی بحالی کے لیے کابل ائیرپورٹ پہنچ گئی ہے۔
- Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
- Joe Biden: افغانستان سے انخلا بہترین اور دانشمندانہ فیصلہ
- عالمی برادری کو افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے: شاہ محمود قریشی
انہوں نے مزید کہا تھا کہ کابل ائیرپورٹ پر حالیہ افراتفری امریکیوں کی بدانتظامی کی وجہ سے ہوئی اور ائیرپورٹ کی بحالی نو کے لیے 3 کروڑ ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کی جانب سے کابل ائیرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد تکنیکی ٹیم کابل ائیرپورٹ کے آپریشنز بحال کرنے کے سلسلے میں بات کرنے آئی ہے اور ائیرپورٹ کی سکیورٹی اور آپریشن بحالی کے حوالے سے بات چیت کی جارہی ہے۔
(یو این آئی)