جاپان کے نئے وزیر اعظم یوشیہیڈ سوگا نے گزشتہ ہفتے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ پہلی مرتبہ فون پر بات چیت کی، دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے مابین حفاظتی اتحاد کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق، اتوار کی رات تقریبا 20 منٹ تک جاری رہنے والے فون کال کے دوران سوگا اور ٹرمپ نے شمالی کوریا کی صورتحال کے علاوہ عالمی وبا کورونا وائرس سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے سوگا نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر سے کہا کہ یہ ’’اتحاد خطے میں امن و استحکام کے لیے نہایت ہی اہم ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سوگا 16 ستمبر کو گزشتہ آٹھ برسوں میں پہلی مرتبہ غیر معمولی پارلیمانی اجلاس کے دوران نئے رہنما کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔
سوگا نے ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ اتحاد میں مزید تقویت لائی جانی چاہئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ نے ان سے کہا ہے کہ ’’سوگا کبھی بھی کال کر سکتے ہیں۔‘‘
ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد سوگا نے کہا کہ وہ دنیا کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ بھی ٹیلیفون پر بات چیت کرنے پر راضی ہیں، تاہم انہوں نے اس ضمن میں تفصیلات فراہم نہیں کی۔
وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق، سوگا کے قومی سلامتی کے مشیر شیگرو کیتامارو اگلے ہفتے واشنگٹن میں اپنے ہم منصب رابرٹ او برائن سے ملاقات کریں گے۔
گزشتہ ماہ کے اواخر میں ’’خراب صحت‘‘ کے باعث شینزو آبے کے اچانک مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد سوگا، شنزو آبے کی جگہ جاپان کے وزیر اعظم اور حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا قائد بھی بن گئے تھے۔