نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے اتوار کی صبح کابینہ کا اجلاس بلا کر پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اولی کابینہ کی سفارش کو لے کر صدر کے پاس پہنچے، اور پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی بات کہی۔
مختلف میڈیا ذرائع کے حوالے سے ملی اطلاعات کے مطابق نیپال کے وزیر توانائی برسمان پن نے کہا کہ وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی زیرصدارت ہنگامی اجلاس میں کابینہ نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی سفارش کی۔ اس کی سفارش صدر کو بھیجی گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق نیپال کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے کے پی شرما اولی کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم اولی پر دباؤ تھا کہ وہ آئینی کونسل ایکٹ سے متعلق ایک آرڈیننس واپس لیں، جو انہوں نے منگل کو جاری کیا تھا اور صدر بیدیا دیوی بھنڈاری نے ایک گھنٹہ میں اس کی منظوری دے دی تھی۔ یہ ایکٹ انہیں مکمل کورم کے بغیر صرف تین ارکان کی موجودگی میں اجلاس کرنے اور فیصلہ کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
اسی دوران حکمران جماعت نیپال کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان نارائن جی شریسٹھا نے کہا کہ یہ فیصلہ عجلت میں لیا گیا ہے کیونکہ آج صبح کابینہ کے اجلاس میں تمام وزرا موجود نہیں تھے۔ یہ جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور ملک کو پیچھے لے جائے گا، اس پر عمل نہیں کیا جاسکتا۔
تاہم، نیپال میں یہ سیاسی پیشرفت اس وقت منظرعام پرسامنے آئی ہے جب نیپالی کانگریس کی جانب سے حال ہی میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اولی حکومت ملک میں بادشاہت پسندوں کی کھلم کھلا حمایت کر رہی ہے۔ نیپال کی مرکزی حزب اختلاف کی جماعت نیپالی کانگریس نے الزام لگایا کہ کے پی شرما اولی حکومت ملک کے مختلف حصوں میں حکمت عملی کے ساتھ بادشاہت کے حامی جلسوں کی حمایت کررہی ہے۔ ان جلسوں میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ آئینی بادشاہت کو بحال کیا جائے اور ملک کو ایک ہندو قوم کی حیثیت سے از سر نو قائم کیا جائے۔