شریف کو طبیعت بگڑنے کے بعد پیر کی شب اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ منگل کو ان کی میڈیکل جانچ کی رپورٹ کے مطابق ان کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ایک وقت گر کر محض 2000 رہ گئی تھی۔ انہیں جب اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، تب ان کے پلیٹلیٹس کی تعداد 12 ہزار تھی اور اس کے بعد انہیں کئی میگا یونٹ پلیٹلیٹس چڑھائی گئی ہیں اور منگل کی شام تک پلیٹ لیٹس کی تعداد بڑھ کر 18 ہزار ہو گئی،اس کے باوجود ان کی صحت میں کوئی خاص بہتری نہیں ہو رہی ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق کسی صحت مند شخص کے جسم میں خون کی پلیٹلیٹس کی تعداد 1،40،000 سے 4،50،000 کے درمیان ہونی چاہئے۔
اسپتال کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایاز محمود کی قیادت میں ڈاکٹروں کا چھ رکنی بورڈ نواز شریف کا علاج کر رہا ہے۔ اس بورڈ کے ایک رکن ڈاکٹر نے بتایا کہ ان کی پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہونے کی وجوہات کی جانچ کی جا رہی ہے۔ ان کے کئی طرح کے ٹسٹ کئے گئے ہیں لیکن ان کی بیماری کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ ان کی بیماری کا پتہ لگانے کے لئے مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔
شریف کی بگڑتی حالت کو دیکھتے ہوئے پنجاب حکومت ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان خان کو میڈیکل بورڈ میں شامل کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ-نواز کے صدر اور نواز شریف کے بھائی شہباز شریف نے منگل کی شام ان سے ملاقات کی۔ ان کے علاوہ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے بھی اسپتال میں ان کی خیریت پوچھی۔