سیاسی قیدیوں کی معاونت ایسوسی ایشن ( Assistance Association of Political Prisoners) کے مطابق میانمار میں بغاوت مخالف مظاہرین کے خلاف فوجی کارروائی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس دوران اب تک 840 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اے اے پی پی نے کہا کہ "30 مئی تک 840 افراد کو فوجی حکومت نے ہلاک کیا ہے۔ اے اے پی نے مزید کہا کہ اس دوران مجموعی طور پر 4409 افراد نظر بند ہیں۔
"اتوار کے روز منڈالے علاقے میں مو مائنٹ اونگ کی پیٹ میں گولی لگنے سے موت ہو گئی۔ فوجی حکومت کی فورسز نے جب یونیتن وارڈ اور ہمان چاؤ وارڈ میں 6 نوجوانوں کو گرفتار کرنے کے لئے چھاپے ماری کی اور مو مائنٹ اونگ کے گھر میں داخل ہونے کے لئے ان کے دورازے پر فائرنگ کی تو اونگ کے پیٹ میں گولی لگ گئی اور انہوں نے جائے حادثہ پر ہی دم توڑ دیا۔
میانمار میں لوگوں کو نقد کی کمی اور اشیا اور خدمات کی بڑھتی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ وہ مستقبل کی فکر کے سبب بینکوں سے اپنی رقم واپس لے رہے ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون میں لوگ نقد لینے کے لئے روزانہ صبح سے پہلے بینکوں کے باہر لمبی لمبی قطار میں کھڑے ہو جا رہے ہیں۔ کیوڈو نیوز کی خبر کے مطابق نقد کی قلت کے باعث فوجی حکومت کے لئے فورسز کو وقت پر تنخواہ دینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔
یکم فروری کو میانمار کی فوج نے سویلین حکومت کا تختہ پلٹ دیا اور ایک سال تک کی ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔ اس بغاوت نے بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا جسے فوجی تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔