اس برس امن کے نوبیل انعام کے لیے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد علی کے نام کا اعلان کیا گيا ہے۔ وہ ایتھوپیا کے پہلے، دنیا کے 100 ویں اور 14 ویں مسلم شخص ہیں جنہیں اس اعزاز سے سرفراز کیا جائے گا۔
امن کا نوبیل انعام پانے والی مسلم شخصیات میں سب سے پہلا نام مصر کے سابق صدر انور سعادت کا ہے۔ انہیں یہ اعزاز خلیجی خطے میں امن کے قیام کی کوششوں کے لیے 1981 میں دیا گیا تھا۔
فلسطینی رہنما یاسر عرفات یہ انعام پانے والے دوسرے مسلم رہنما تھے۔ سنہ 1994 میں انہیں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے کے لیے اس اعزاز سے نوازا گیا تھا۔
ایران کی شیرین عابدی پہلی مسلم خاتون اور تیسری مسلم تھیں جنہیں اس اعزاز سے 2003 میں نوازا گیا۔ انہیں یہ اعزاز جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے کے لیے دیا گیا تھا۔
مصر سے تعلق رکھنے والے محمد البردعی چوتھے مسلم ہیں جنہیں 2005 میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔ انہیں یہ اعزاز جوہری توانائی کے پر امن استعمال کی کوششوں کے لیے دیا گیا تھا۔
بنگلہ دیش کی 'گرامین بینک' کے بانی محمد یونس پانچویں مسلم ہیں جنہیں اس اعزاز سے 2006 میں سرفراز کیا گیا۔ انہیں یہ اعزاز غریبی کے خلاف جد و جہد کے پیش نظر دیا گیا۔
پاکستان کی ملالہ یوسف زئی نوبیل امن انعام جیتنے والی نہ صرف چھٹی مسلم تھیں بلکہ نوبیل کی صد سالہ تاریخ میں نوبیل جیتنے والی سب سے کم عمر ایوارڈ یافتہ بھی ہیں۔ انہیں یہ اعزاز تعلیم کے لیے شعبے میں نمایاں کام کرنے پر دیا گیا۔
یمن کی توکل کامران کو امن کے نوبیل اعزاز سے 2011 میں سرفراز کیا گیا۔ توکل یمن کی ایک سیاسی و سماجی کارکن اور صحافی ہیں۔ انہیں یمن میں 'آئرن وومن' یعنی خاتون آہن اور 'مادر تحریک' بھی کہا جاتا ہے۔ وہ پہلی عرب مسلم اور دوسری مسلم خاتون ہیں جنہیں اس اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔
شرین عابدی، توکل کامران اور ملالہ یوسف زئی کے بعد نوبیل انعام حاصل کرنے والی عراق کی نادیا مراد چوتھی مسلم خاتون ہیں۔ نادیہ کو 2018 میں جنسی تشدد کو جنگ کے طور پر استعمال کرنے کے خلاف کئے گئے کوشیشوں کے لیے نوبیل انعام سے سرفراز کیا گیا ۔
سنہ 2019 میں ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد علی نوبیل امن انعام جیتنے والے آٹھویں مسلم ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ ایتھوپیا کے پہلے دنیا کے 100 ویں شخص ہیں جنہیں اس اعزاز سے سرفراز کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ پاکستان کے سائنسدان عبدالسلام کو فزکس میں 1979 میں۔
مصر کے نجیب محفوظ کو 1988 میں ادب کے شعبے میں۔
1999 میں مصر کے احمد زاویل کو کیمسٹری کے شعبے میں۔
ترکی کے ارحان پامک کو 2006 میں ادب کے شعبے میں۔
اور 2015 میں ترکی کے عزیز سنکار کو کیمسٹری کے شعبے میں اس اعزاز سے نوازا جا چکا ہے۔