عراق کے موصل میں مسجد کے امام اور موذن لاک ڈاون کے دوران مساجد کی ویرانی پر ماتم کناں ہیں۔
موصل شہر اپنی بڑی مساجد کے لئے معروف ہے، جہاں لوگ بالخصوص رمضان کے دوران اجتماعی نمازوں میں کثرت سے شریک ہوتے ہیں، لیکن رواں برس کا معاملہ قدرے مختلف ہے۔
موصل میں ایک مسجد کے موذن نشید بدران نے انتہائی درد بھرے لہجے میں بتایا کہ 'میں اذان کے لیے مائیکروفون لگاتا ہوں اور اذان کے بعد مجھے مسجد کے اسٹاف کے علاوہ کوئی نمازی نظر نہیں آتا'۔
نشید بدران اور چند دیگر افراد اب بھی مساجد کا رخ کرتے ہیں، تاکہ روزانہ 5 بار نماز کے لیے اذان دی جا سکے۔
عراق میں کورونا وائرس کے سبب مارچ کے اوائل سے ہی اجتماعی نمازوں اور دعاوں پر پابندی عائد ہے، تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
ایک مسجد کے امام ریاض الہیالی کا کہنا ہے کہ مسجدوں کی دیواریں اور ان کے محراب رو رہے ہیں۔ نمازیوں، تقاریر اور جمعہ کی نماز اور اجتماعی دعاوں کے نہ ہونے کے سبب ممبر بھی نوحہ کناں ہے۔
خیال رہے کہ متعدد ممالک کی طرح عراقی حکومت نے بھی لاک ڈاؤن میں نرمی برتنی شروع کردی ہے، لیکن اب بھی عبادت گاہوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فی الحال ملک بھر میں 2 ہزار 767 افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے 109 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔