اقوام متحدہ کے سربراہ نے بدھ کے روز عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ لاکھوں افغانوں کے لیے انسانی امداد Afghan Humanitarian Aid میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کریں اور افغانستان کی معیشت Afghanistan's Economy کو تباہی کے دہانے سے واپس لانے کے لیے تقریباً 9 بلین ڈالر کے منجمد اثاثے جاری کریں۔
سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیریس نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ یہ وقت اہم ہے اور عمل کے بغیر جانیں ضائع ہو جائیں گی اور مایوسی اور انتہا پسندی بڑھے گی۔
گٹیرس نے کہا کہ افغان معیشت میں فوری طور پر لیکویڈیٹی بحال کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ملک کے منجمد کرنسی کے ذخائر کو ریلیز کرنا، اس کے مرکزی بینک کے ساتھ دوبارہ مشغول ہونا اور پیسہ لگانے کے دیگر طریقے تلاش کرنا۔
اس کے علاوہ بین الاقوامی فنڈز کو ڈاکٹروں، اساتذہ، صفائی کے کارکنوں، الیکٹریشنز اور دیگر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی اجازت دینا۔
انٹونیو گوٹریس نے کہا کہ افغانستان بے شمار خطرات کا شکار ہے، وہاں تعلیم اور سماجی خدمات تباہی کے دہانے پر ہیں۔ نصف سے زائد افغانوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے، افغانستان میں روزمرہ کی زندگی جہنم بن چکی ہے۔
سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ افغانستان میں خواتین سماجی کارکنان کے اغوا، گرفتاریوں پر تشویش ہے۔ جبری گرفتار خواتین سماجی کارکنان کو فوری رہا کیا جائے، افغانستان میں امدادی کارروائیاں محدود کرنے والے ضوابط معطل کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: Women Protest in Kabul: کابل میں خواتین کا احتجاج، منجمد اثاثوں کو ریلیز اور طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
انٹونیو گوٹریس نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں عالمی امداد سے پبلک سیکٹر ورکرز کی تنخواہیں ادا کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان دہشت گردی خطرات کم کرنے کے لیے عالمی برادری اور سکیورٹی کونسل کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کی۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر افغان عوام کی فوری امداد نہ کی گئی تو لاکھوں افغانوں کو اس موسم سرما میں بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تقریبا 23 ملین افراد یا افغان آبادی کے 55 فیصد افراد بحران کے شکار ہیں جو کہ فاقہ کشی کے شکار ہیں۔
ورلڈ فورڈ پروگرام نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں، اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور (OCHA) نے مشروط انسانی ہمدردی یا سیاسی مقاصد کے لیے انسانی امداد کو استعمال کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔