ETV Bharat / international

'عسکریت پسند بلیک لسٹ نہیں ہوئے'

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان، پاکستان اور بیشتر کو ابھی تک بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جاسکا۔

'عسکریت پسند بلیک لسٹ نہیں ہوئے'
'عسکریت پسند بلیک لسٹ نہیں ہوئے'
author img

By

Published : Jul 26, 2020, 2:32 PM IST

برصغیر ہند و پاک میں القاعدہ، عراق میں دولت اسلامیہ اور لیوینت-خراسان اور تحریکِ طالبان پاکستان جیسے عسکریت پسند گروپز پاکستانی شہری قیادت کی سطح پر موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، طالبان پاکستان اور ان میں سے بیشتر کو ابھی تک بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جاسکا۔ داعش، القاعدہ اور اس سے وابستہ افراد اور اداروں سے متعلق انالٹیکل سپورٹ اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 26 ویں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل اور مئی میں، افغان اسپیشل فورسز نے ملک گیر کارروائیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا اور داعش کے سربراہ اسلم فاروقی کو گرفتار کیا۔ (جوعبداللہ اورکزئی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) اور اس کا پیش رو ضیاء الحق (جسے ابو عمر خراسانی بھی کہا جاتا ہے) اور دیگر کو پکڑا گیا۔

فاروقی، جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھتا ہے، مارچ میں کابل کے ایک ممتاز گرودوارے میں مہلک شدت پسندانہ حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے جس میں 25 سکھوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 القاعدہ پابندی کمیٹی کے ذریعہ انھیں بلیک لسٹ نہیں کیا گیا ہے۔ اسی طرح ، ضیاالحق بھی ایک پاکستانی شہری ہے اور ابھی تک اسے بلیک لسٹ نہیں کیا گیا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں القاعدہ افغانستان کے نمروز ، ہلمند اور قندھار صوبوں میں طالبان کے زیرتحت کام کرتی ہے۔

اور اس کا موجودہ رہنما پاکستان میں پیدا ہونے والا اسامہ محمود ہے، جس کانام اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت درج نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کے مبینہ طور پر بنگلہ دیش، بھارت، میانمار اور پاکستان کے 150 سے 200 ارکان ہیں اور وہ اپنے سابق رہنما کی موت کا بدلہ لینے کے لئے خطے میں انتقامی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

پابندیوں کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "افغانستان میں موجود بڑے عسکریت پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سربراہی امیر نور ولی محصود کر رہا ہے۔ پاکستان میں پیدا ہونے والے محصود کو صرف اسی ماہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی کمیٹی نے عالمی شدت پسند نامزد کیا تھا ، تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ مولانا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد ، ٹی ٹی پی رہنما نامزد ہونے کے دو سال بعد ، محصود کی حمایت اس کے نائب قاری امجد اور ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے کی ہے، دونوں اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت درج نہیں ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند، تنظیموں میں قائدانہ سطح پر کام کرتے ہیں اور عسکریت پسند گروپز کے پاکستانی روابط کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چین میں کورونا کے 46 نئے معاملے

برصغیر ہند و پاک میں القاعدہ، عراق میں دولت اسلامیہ اور لیوینت-خراسان اور تحریکِ طالبان پاکستان جیسے عسکریت پسند گروپز پاکستانی شہری قیادت کی سطح پر موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، طالبان پاکستان اور ان میں سے بیشتر کو ابھی تک بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جاسکا۔ داعش، القاعدہ اور اس سے وابستہ افراد اور اداروں سے متعلق انالٹیکل سپورٹ اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی 26 ویں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل اور مئی میں، افغان اسپیشل فورسز نے ملک گیر کارروائیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا اور داعش کے سربراہ اسلم فاروقی کو گرفتار کیا۔ (جوعبداللہ اورکزئی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) اور اس کا پیش رو ضیاء الحق (جسے ابو عمر خراسانی بھی کہا جاتا ہے) اور دیگر کو پکڑا گیا۔

فاروقی، جو پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ سے تعلق رکھتا ہے، مارچ میں کابل کے ایک ممتاز گرودوارے میں مہلک شدت پسندانہ حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے جس میں 25 سکھوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267 القاعدہ پابندی کمیٹی کے ذریعہ انھیں بلیک لسٹ نہیں کیا گیا ہے۔ اسی طرح ، ضیاالحق بھی ایک پاکستانی شہری ہے اور ابھی تک اسے بلیک لسٹ نہیں کیا گیا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں القاعدہ افغانستان کے نمروز ، ہلمند اور قندھار صوبوں میں طالبان کے زیرتحت کام کرتی ہے۔

اور اس کا موجودہ رہنما پاکستان میں پیدا ہونے والا اسامہ محمود ہے، جس کانام اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت درج نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کے مبینہ طور پر بنگلہ دیش، بھارت، میانمار اور پاکستان کے 150 سے 200 ارکان ہیں اور وہ اپنے سابق رہنما کی موت کا بدلہ لینے کے لئے خطے میں انتقامی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

پابندیوں کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "افغانستان میں موجود بڑے عسکریت پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سربراہی امیر نور ولی محصود کر رہا ہے۔ پاکستان میں پیدا ہونے والے محصود کو صرف اسی ماہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی کمیٹی نے عالمی شدت پسند نامزد کیا تھا ، تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ مولانا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد ، ٹی ٹی پی رہنما نامزد ہونے کے دو سال بعد ، محصود کی حمایت اس کے نائب قاری امجد اور ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے کی ہے، دونوں اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت درج نہیں ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند، تنظیموں میں قائدانہ سطح پر کام کرتے ہیں اور عسکریت پسند گروپز کے پاکستانی روابط کی نشاندہی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چین میں کورونا کے 46 نئے معاملے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.