مشرق وسطی کی حکومتیں کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات اٹھانے اور اپنی معیشتوں کو چلانے کے درمیان نازک توازن قائم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
رواں ہفتے سے مشرق وسطی کے ممالک اپنی سطح پر لاک ڈاون کی پابندیاں ختم کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ وبا کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عراق کے کردستان علاقے میں مساجد دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔
مشرق وسطی میں بری طرح متاثر ہونے والے ملک ایران نے بھی عارضی طور پر رمضان کی تراویح کے لیے مساجد کھولنے کا حکم دے دیا ہے۔ یہاں مسجد میں داخلے سے پہلے نمازیوں کے جسم کا درجہ حرارت ناپا جاتا ہے۔
مسجد کے فرش پر نمازیوں کے بیٹھنے کے لئے مقامات پر نشان لگا دیئے گئے ہیں اور نمازی ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران میں ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد جبکہ عراق میں ستائس سو سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔
لیبیا کے شہر بن غازی میں رمضان کی خریداری کے لئے بازاروں میں لوگوں کا ہجوم دیکھا جا سکتا ہے، لیکن دن میں محض چند گھنٹوں کے لیے ہی بازار کھولا جاتا ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہاں کورونا کا کوئی اثر نظر نہیں آ رہا ہے۔
مشرقی لیبیا میں محدود کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ یہاں محض 64 افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔
گذشتہ 15 مئی سے مصر میں بھی احتیاط کے ساتھ ہوٹلز کے کھلنے کی شروعات ہو چکی ہے۔
وزارت صحت اور سیاحت کی جانب سے جاری کردہ حفاظتی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد ہوٹل کا محض 25 فیصد حصہ ہی کھولا جا سکتا ہے۔
مصر اپنی جی ڈی پی کا 12 فیصد حصہ سیاحت سے حاصل کرتا ہے لیکن لاک ڈاون کے سبب یہ شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ مصر میں اب تک 10 ہزار سے زائد معاملات سامنے آئے ہیں۔
ایران کی معیشت پہلے ہی سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہے اور ایران میں وبائی امراض کے آغاز سے ہی ہزاروں افراد اپنی آمدنی سے محروم ہوچکے ہیں۔
غرب شہریوں کے لیے معروف تہران کے ضلع جوادیح فردنیش مسجد میں خواتین نے سینکڑوں کی تعداد میں ضرورت مندوں کے لیے پارسل تیار کر رکھا ہے۔
کم آمدنی والے خاندانوں کو انفیکشن سے حفاظت کے لئے اشیاء خوردنی کے علاوہ ماسک، دستانے اور سنیٹائزر بھی مہیا کرائے جاتے ہیں۔
لبنان میں رواں ہفتے کرفیو میں نرمی کے بعد کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا، جس کے بعد یہاں لوگوں کو گھروں میں رہنے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ انفکشن کو روکا جا سکے۔ لبنان میں اب تک مجموعی طور پر 878 کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔