نیوز کانفرنس کے دوران لام نے نہ صرف ماسک پہننے پر پابندی کا اعلان کیا تھا بلکہ چار ماہ سے ملک میں حکومت کے خلاف بڑھتے تشدد کی بھی مذمت کی تھی۔
یہ پابندی نوآبادیاتی دور کے ہنگامی آرڈیننس کے تحت عائد کی گئی تھی جو نصف صدی پہلے استعمال کی گئی تھی۔
تاہم مظاہرین نے اس پابندی کو 'غیر معقول' اور 'بے بنیاد' قرار دیا، اس پابندی سے حکومت کے سخت موقف کی عکاسی ہوتی ہے۔
اس اعلان میں یہ صاف طور پر واضح کیا گیا کہ جو کوئی بھی کسی بھی عوامی مجلس میں پورا یا نصف چہرا چھپائے گا، اس سے ایک برس جیل کی سزا ہوگی۔
نوآبادیاتی دور کے ہنگامی آرڈیننس کے تحت عائد ماسک پر پابندی سنیچر سے نافذ ہے اور یہ 'غیر قانونی' اجتماعات میں ان لوگوں پر لاگو ہوتی ہے جو تشدد کا استعمال کرتے ہیں اور 'جائز ضرورت' کے لئے ماسک پہننے والوں کو اس پابندی سے چھوٹ ہیں۔
لام نے کہا کہ وہ اس قانون کو قانونی حمایت حاصل کرانے کے لئے مقننہ میں جائیں گی۔
لام کے مطابق ماسک نے ان تمام مظاہرین کی شناخت چھپائی تھی جنہوں نے کمیونسٹ پارٹی کو چین میں اقتدار میں رکھا ہوا تھا ، جہاں چہرے کی شناخت والی ٹیکنالوجی سمیت ہائی ٹیک نگرانی ہر جگہ موجود ہے۔
لام کے بولنے سے قبل مظاہرین نے شہر کے کاروباری ضلع اور دیگر علاقوں میں مارچ کرنا شروع کیا۔ شام کو ریلی میں اضافہ ہوا جب مظاہرین نے عزم لیا کہ وہ نہیں ڈرے گے۔ کچھ لوگوں نے ریلنگ کا استعمال کر کے سڑکوں کو بند کیا، سب وے اسٹیشنوں میں توڑ پھوڑ کی اور چینی پرچم جلانے کے سمیت گلیوں میں آگ جلائی۔ کچھ مال اور سب وے اسٹیشن بند کر دیئے گئے تھے۔