ملیشیا نے میانمار کی فوج کی جانب سے بھیجے گئے تین بحری جہازوں کے ذریعے میانمار کے پناہ گزینوں کو واپس ان کے ملک بھیج دیا ہے جبکہ ملیشیا کی ایک عدالت نے پناہ گزینوں کی ملک بدری کو روکنے کے احکامات دیے تھے۔
ملیشیائی حکومت کا دعوٰی ہے کہ اس نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے تحت رجسٹرڈ کیے گئے تارکین وطنوں کو ملک سے نہیں نکالا ہے۔
عالمی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملک بدر کیے جانے والوں میں روہنگیا مسلمانوں کے علاوہ میانمار چھوڑ کر آنے والی دیگر اقلیتی گروپ کے افراد بھی شامل ہیں۔
ملیشیا کی حکومت نے تارکین وطنوں کی ملک بدری کی وجہ بھی نہیں بتائی، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ملک بدری کے فیصلے کو غیر انسانی اور تباہ کن قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایکواڈور: جیلوں میں پرتشدد واقعات، 75 قیدی ہلاک
گذشتہ روز عدالت نے ایمنیسٹی انٹرنیشنل ملیشیا اور ایسائلم ایکسس ملیشیا کی طرف سے مشترکہ طور سے ہائی کورٹ میں عدالتی جائزہ لینے کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے بعد میانمار کے 1200 تارکین وطن کی ملک بدری پر روک لگا دی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ اگر انہیں ملک بدر کرکے میانمار بھیج دیا گیا تو ان کی زندگیاں خطرے میں پڑسکتی ہیں کیونکہ فوج نے وہاں بغاوت کرکے تختہ پلٹ دیا ہے۔
رواں ماہ کے شروع میں فوج نے انتخابی دھوکہ دہی کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی کونسلر آنگ سان سوچی اور میانمار کے صدر وین مائنٹ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے تختہ پلٹ دیا تھا۔