یمن کے دارالحکومت صنعاء میں بجلی کے متبادل کے طور پر سولر پینل کے استعمال کا چلن تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
شہر کے بیشتر گھروں کے چھتوں پر سولر پینل نصب کیے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
مقامی باشندے صدام حمزہ کا کہنا ہے ک سولر انرجی کی وجہ سے ان کے تمام مسائل حل ہو گئے ہیں۔ فی الحال سولر انرجی سے ٹی وی، واشنگ مشین، گھر کی لائٹز، یہاں تک کہ واٹر پمپ کو بھی چلاتے ہیں۔
در اصل ملک میں گذشتہ 4 برسوں سے خانہ جنگی کا ماحول ہونے کی وجہ سے دیگر شعبوں کے متاثر ہونے کے ساتھ محکمہ توانائی پر بھی خانہ جنگی کا اثر پڑا ہے۔
شہر میں توانائی کی کمی کے باعث بیشتر اوقات بجلی ندارد ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے لوگوں نے متبال کے طور پر سولر پینل کو اختیار کرنا شروع کر دیا ہے۔
معاشیات کے ماہر رشید حجازی نے بتایا کہ سابقہ حکومت کے ذریعہ مہیا کرائی جانے والی بجلی کا بل سولر پینل کے نصب کرنے سے مہنگا تھا۔
اس سے قبل توانائی خریدنے میں 3 بلین امریکی ڈالر کا خرچ تھا تاہم اب محض 3 سو ملین ڈالر کا ہی خرچ رہ گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ صنعاء کے 5 ملین یعنی 70 فیصد افراد سولر انرجی کا استعمال کرنا بہتر سمجھتے ہیں۔