لاہور ہائی کورٹ نے غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کی چیلینج والی درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈان نے پرویز مشرف کے وکیل اظہر صدیق کے حوالے سے بتایا کہ اس فیصلے کا اعلان آج کیا جائے گا۔
گذشتہ برس 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے اس مقدمے میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔
عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف 3 نومبر سنہ 2007 کو ریاستی ایمرجنسی کے اعلان سے متعلق مقدمے کی کارروائی 19 نومبر کو مکمل کر لی تھی۔
گذشتہ برس 27 دسمبر کو موسم سرما کی تعطیلات کے دوران مکمل بینچ کی عدم فراہمی کے باعث ایل ایچ سی نے مشرف کی جانب سے دائر درخواستیں واپس کردی تھیں۔ آخر کار خواجہ احمد طارق رحیم اور اظہر صدیق پر مشتمل ایک قانونی پینل نے 8 جنوری کو مشرف کی طرف سے ایک بار پھر عرضی داخل کی تھی۔
مشرف نے اپنی درخواستوں میں نے ہائی کورٹ سے گذارش کی تھی کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کیا جائے، کیوں کہ خصوصی عدالت نے بغیر کسی دائرہ اختیار کے غیر قانونی طور پر آرٹیکل 10 اے، 4، 5، 10، اور 10 اے کی خلاف ورزی کی ہے۔
پرویز مشرف پر 31 مارچ سنہ 2014 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی، اور استغاثہ نے اُسی برس ستمبر میں خصوصی عدالت کے سامنے تمام ثبوت پیش کیے تھے۔
مشرف پر مقدمہ چل رہا تھا، اس دوران سنہ 2016 میں مشرف نے طبی چارہ جوئی کی غرض سے پاکستان چھوڑ دیا تھا۔
اس وقت مشرف کو مفرور قرار دیا گیا تھا، کیونکہ وہ بار بار سمن کے باوجود عدالت میں پیش ہونے میں ناکام رہے تھے اور عدالت نے ان کی گرفتاری کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو ہدایت جاری کر دی تھی۔