عراق کے کرکک شہر کا پیریادی محلہ، جو کبھی یہودیوں سے آباد تھا، لیکن آج ان کے گھر ویران ہیں۔ سنہ 1950 تک اس محلے میں یہودیوں کی بڑی آبادی تھی۔ اسرائیل بننے کے بعد وہ اپنا سب کچھ چھوڑ کراسرائیل منتقل ہو گئے۔
مہاجر یہودیوں کے کچھ گھروں پر مقامی لوگوں کا قبضہ ہے، باقی اب تک ویران ہیں۔ ان کے گھر حکومت کے ما تحت ہیں انہیں کوئی بیچ یا خرید نہیں سکتا۔
پیریادی محلے کے یاشر الدباغ نے بتایا کہ پیریادی میں یہودی رہا کرتے تھے۔ یہاں ان کا چھوٹا سا بازار تھا، جبکہ دوسری جانب ان کی عبادت گاہ 'سیناگاگ' تھی۔
عراق میں یہودی لوگ بے حد فعال اور با اثر تھے۔ وہ سونے اور زمین خرید و فروخت کا کاروبار کیا کرتے تھے۔
کرکک میں سنہ 1950 سے قبل تقریبا 15 سو یہودی آباد تھے۔ سنہ 1948 میں اسرائیل کے قیام اور عراقی حکومت کی جانب سے ان کی شہریت کو ختم کیے جانے کے بعد سبھی یہودی ہجرت کر کے اسرائیل چلے گئے۔
پیریادی میں ملا عابدی نام کی ایک مسجد ہے۔ ملا عابدی مسجد کے حالیہ امام اکرم سلیمان نے بتایا کہ ملا عابدی نام کے ایک کے شخص تھے جن کے ماں باپ یہودی تھے۔ وہ بچپن میں شیخ طاہر کے پاس پڑھنے جایا کرتے تھے۔ جب وہ تقریبا 15 برس کے ہوئے تو انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور اسرائیل جانے سے انکار کر دیا۔ اور شیخ طاہر الافندی کے پاس ہی ٹھہر گئے۔
ملا عابدی اپنی موت تک پیریادی میں مسجد کے امام رہے۔ مسجد کے اندر ہی ان کی قبر بھی ہے۔