امریکی امن مندوب زلمے خلیل زاد اور افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل آسٹن ایس ملر نے قطر میں گروپ کے نائب رہنما ملاں برادر کی سربراہی میں طالبان کے وفد سے ملاقات کی اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ٹولو نیوز کی خبر کے مطابق 'اس اجلاس کا اعلان پیر کے روز طالبان نے ٹویٹر پر کیا تھا اور خلیل زاد کے قطر کے دورے کی تصدیق امریکی محکمہ خارجہ کے بیان سے ہوئی ہے'۔
قطر میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا 'اجلاس کے دوران انہوں نے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے بارے میں بات چیت کی۔ معاہدے کی خلاف ورزی اور دیگر امور اور ان کے حل کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا'۔
ذرائع نے ٹولو نیوز کو بتایا 'جنرل ملر نے قطر میں طالبان سے ملاقات کے دوران تشدد کو کم کرنے کی ضرورت اور افغانستان میں ہونے والے مذاکرات کے لئے حالات پیدا کرنے پر زور دیا'۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا 'تمام فریقین کو امن کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے'۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کی بنا پر افغان حکومت کی جانب سے 5000 طالبانیوں کو رہا کرنے پر بات کی گئی تھی، اور دوسری طرف طالبان کی جانب سے 1000 افغان قیدیوں کو رہا کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
حال ہی میں ایک طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان حکومت کی طرف سے رہا کیے گئے قیدیوں کے پہلے گروہ کا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے رہا شدہ نظربندوں کو "نامعلوم" قرار دیا ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے دفتر کے ترجمان جاوید فیصل کا کہنا ہے 'افغان حکومت نے اب تک بگرام جیل سے 361 طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے'۔
فیصل نے کہا 'صدر اشرف غنی کے حکم کے مطابق امن کو آگے بڑھانے اور کوڈ-19 سے لڑنے کی ہماری کوششوں کی طرز پر کل 1500 قیدیوں کو آزاد کرنے کے لئے دیگر جیلوں میں رہائی جاری رہے گی'۔
آپ کو بتا دین کے اتوار کے روز طالبان نے 20 سرکاری قیدیوں کو رہا کیا ہے۔
خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں افغان حکومت اور طالبان دونوں کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے 'دونوں فریقوں کو امریکی طالبان معاہدے کے اہداف کو پورا کرنے کے لئے کوششوں کو تیز کرنا چاہیے کیونکہ جیلوں میں کووڈ-19 پھیلنے کے امکانات زیادہ ہیں'۔