عراق میں شدت پسند تنظیم 'داعش' کا خطرہ آج بھی برقرار ہے۔ حالانکہ سنہ 2017 میں اس بات کا دعوی کیا گیا تھا کہ ملک سے داعش کا خاتمہ ہو چکا ہے۔
داعش کے حالیہ خطرات کے پیش نظر شمالی عراق میں کردوں کی جماعت 'پیش مرگہ' اور عراقی فوج دونوں باہم تعاون کے نقطہ نظر سے ایک ساتھ آ چکے ہیں۔
لفٹننٹ پیش مرگہ فورس کے لفٹننٹ غوران حسن نے بتایا کہ 'ہم یہاں اپنے عراقی فوجی بھائیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے آئے ہیں۔ وہ لوگ اپنا علاقہ بچا رہے ہیں اور ہم نے یہاں متعدد چیک پوسٹ قائم کیے ہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس علاقے میں بہت سے مسائل ہیں۔ یہاں داعش کے علاوہ دیگر جماعتیں سرگرم ہیں۔ لیکن ہم یہاں اس علاقے کی حفاظت کے لیے آ گئے ہیں۔ ہم یہاں لوگوں کی حفاظت کے لیے نئے جوش اور جذبے کے ساتھ آئے ہیں'۔
دیالہ اور کفری کے درمیان روڈ پر دونوں گروپز ایک ساتھ ہیں، کیوں کہ حالیہ دنوں میں داعش نے دونوں کو اپنا نشانہ بنایا ہے۔
سنہ 2017 میں کردوں کی آزادی سے متعلق ہونے والے ریفرنڈم میں عراقی اور کردش کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی تھی، جس کے سبب پیش مرگہ نے خطے کو خالی کر دیا تھا۔
اس کے بعد داعش نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس خطے میں اپنی موجودگی کا احساس کرا دیا تھا۔
اب جبکہ پیش مرگہ اور عراقی فوج نے ایک دوسرے کے تعاون کے تحت خطے کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کی ہے، تو ایسے میں داعش کے لیے یہاں باقی رہنا ممکن نہیں ہو گا۔