عراق کے تجزیہ کار، جو داعش اور دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے معاملات پر عبور رکھتے تھے انہیں پیر کو دارالحکومت بغداد میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا جماعت کی جانب سے قتل کی دھمکی ملنے کے بعد 47 سالہ ہشام الہاشمی کو ان کے گھر کے باہر زیونیہ علاقے میں قتل کر دیا گیا۔
ہشام کے اہل خانہ نے شاخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ گھر کے افراد نے گھر کے باہر 5 بار گولی کی آواز سنی تھی۔
سکوریٹی عہدیداروں بھی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہسپتال میں ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ ہشام الہاشمی عراق کے ٹی وی چینلز کا بہت معرف چہرہ تھے۔ وہ سکوریٹی معاملات کے بھی ایکسپرٹ تھے۔ انہیں سرکاری عہدیداروں، صحافیوں اور تحقیق کاروں کی جانب سے ٹی وی چینلز پر رائے زنی کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔
ایک ہفتہ قبل ہی انہوں نے ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا سے اپنے قتل کیے جانے سے متعلق خدشہ ظاہر کیا تھا، جس کے بعد ان کے خیرخواہوں نے انہیں کردستان کے اربیل علاقے میں چلے جانے کی صلاح دی تھی۔
ان کی مقبولیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب انہوں نے داعش کے داخلی معاملات اور ان کے کام کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں رائے زنی شروع کر دی۔ یہاں تک کہ انہوں نے امریکی فوج کی قیادت میں بر سر پیکار فوجیوں کو داعش کے بارے میں رہنمائی بھی کی تھی۔
اس طرح ہشام کے مشاورتی تعاون کے بعد دسمبر سنہ 2017 میں عراق نے داعش پر کامیابی حاصل کی۔ بعد ازاں ہشام نے اپنی توجہ ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی طرف کر دی۔ وہ ان میں سے کچھ جماعتوں کی واضح طور پر تنقید کرتے تھے۔
بالآخر آج وہ اسی تنقید کے سبب اس دنیا سے چلے گئے۔ سکوریٹی انتظامیہ نے اس سلسلے میں مزید تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔